سندھ بار کونسل نے 9 اور 10 مئی کے واقعات کو بنیاد بنا کر عام شہریوں کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلانے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
سندھ بار کونسل کے اعلامیے کے مطابق عام شہریوں کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ فوجی عدالتوں کا قیام انٹرنیشنل کنونشن کے آرٹیکل 14 کی خلاف ورزی ہے جبکہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 4 ، 9 اور 10 کے بھی خلاف ہے۔
سندھ بار کونسل نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ 9 اور 10 مئی کے واقعات کے بعد گرفتار کیے گئے ہزاروں سیاسی کارکنوں کےکیسز قانون کے مطابق سول عدالتوں میں چلائے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں سانحہ 9 مئی پاکستان کا نائن الیون تھا؟
سندھ بار کونسل نے کہا ہے کہ تمام شہریوں کو شفاف ٹرائل کا حق حاصل ہے اس لیے ملک میں قانون اور آئینی کی بالادستی قائم کی جائے۔
واضح رہے کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں گرفتاری کے بعد تحریک انصاف کے کارکنوں نے ملک کے مختلف علاقوں میں احتجاج کیا تھا اور اس دوران فوجی تنصیبات پر دھاوا بولتے ہوئے توڑ پھوڑ بھی کی گئی تھی جن میں جی ایچ کیو اور جناح ہاؤس لاہور سر فہرست ہیں۔
سیاسی اور عسکری قیادت نے نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا تھا کہ فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے والوں کے کیسز فوجی عدالتوں میں چلائے جائیں گے جس کے بعد ملک کے مختلف علاقوں سے کچھ ملزمان کے کیسز فوجی عدالتوں میں چلانے کی منظوری دے دی گئی ہے جبکہ مزید منظوریوں کا بھی امکان ہے۔