وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے لیے دفاع میں مجموعی طور پر 18 کھرب 4 ارب روپے مختص کر دیے جو رواں سال کے مقابلے میں 218 ارب روپے کا زیادہ ہے۔
بجٹ دستاویزات کے مطابق بری فوج کے لیے بجٹ 824 ارب 65 کروڑ روپے، پاک فضائیہ 368 ارب 56 کروڑ روپے جب کہ پاک بحریہ کے لیے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 188 ارب 24 کروڑ روپے سے زائد رکھے گئے ہیں۔
ڈیفنس سروسز، اسٹیبلشمنٹ اور دیگر دفاعی شعبہ جات کے لیے بجٹ میں 352 ارب 53 کروڑ روپے سے زائد رقم مختص کی گئی ہے۔
افواج پاکستان کے ملازمین کی تنخواہوں اور دیگر اخراجات کی مد میں 705 ارب روپے خرچ ہوں گے۔ آپریٹنگ اخراجات کی مد میں 442 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ فزیکل اثاثوں کی مد میں 461 ارب روپے اور سول ورکس کے لیے 195 ارب 51 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
وزارت دفاعی پیداوار اور ذیلی اداروں کے لیے 99 کروڑ 76 لاکھ روپے سے زائد کا بجٹ جب کہ ملازمین پر آنے والے اخراجات کے لیے 29 کروڑ 41 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ آپریٹنگ اخراجات 12 کروڑ روپے سے زائد ہوں گے۔
سپریم کورٹ کے لیے مختص رقم میں 50 کروڑ روپے سے زائد کا اضافہ
وفاقی حکومت نے نئے مالی سال کے بجٹ میں سپریم کورٹ کے لیے مختص رقم میں 50 کروڑ روپے سے زائد کا اضافہ کیا ہے.
آئندہ مالی سال کے لیے سپریم کورٹ کا بجٹ 3 ارب 55 کروڑ 50 لاکھ روپے تجویز کیا گیا ہے جب کہ گزشتہ مالی سال میں عدالت عظمیٰ کے لیے 3 ارب 5 کروڑ 40 لاکھ 56 ہزار روپے رکھے گئے تھے۔
بجٹ میں سپریم کورٹ کے ملازمین کی تنخواہوں اور الاؤنسز کی مد میں 2 ارب 84 کروڑ روپے جب کہ آپریٹنگ اخراجات کے لیے 40 کروڑ 59 لاکھ 64 ہزار روپے رکھے گئے ہیں۔
ملازمین کی پینشن کے لیے 17 کروڑ 90 لاکھ 26 ہزار روپے اور گرانٹس اور سبسڈیز کی مد میں ایک کروڑ 75 لاکھ روپے مختص کیے گئےہیں۔
سامان کی خریداری کے لیے7 کروڑ 65 لاکھ 10 ہزار روپے اور مرمت اور دیگر امور کی مد میں 3 کروڑ 20 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔