وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ 30 جون کو آئی ایم ایف پروگرام کے اختتام کے باوجود پاکستان کے دیوالیہ ہونے کا کوئی خطرہ نہیں ہے لہذا ’ری ایمجننگ والے پاکستان‘ کی عوام کو ڈرانا بند کر دیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم نے 4 ارب ڈالرز کی فائنانسنگ کا بندوبست کر لیا تھا لیکن آئی ایم ایف نے مزید 2 ارب ڈالرز کی فنانسنگ کا بندوبست کرنے کا کہا ہے۔
سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ایم ایف ہمارا ہاتھ پکڑ کر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے پاس لے جانے کی بات کر رہا تھا ہم نے انہیں کہا کہ آپ ہمیں یہ نہ سکھائیں کہ ہم نے کس سے کیسے معاملات طے کرنا ہیں۔ آپ اپنے نویں جائزہ پروگرام کو مکمل کریں ہم نے اپنے تمام وعدوں کو پورا کر لیا ہے۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے عالمی مالیاتی ادارے کو علاقائی سیاست کا شکار بھی قرار دیدیا۔ ’معذرت کے ساتھ آئی ایم ایف جیو پالیٹیکس کا شکار ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ہم نے ختم ہونے والے مالی سال میں ادائیگیوں کا ہر وعدہ پورا کیا۔ ساڑھے 5 ارب ڈالر کمرشل بینکوں کو واپس کیے، فروری میں نواں جائزہ مکمل ہو جانا چاہیے تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کی تاریخیں دیتے ہیں انکو یہ معلوم ہی نہیں ہے کہ پاکستان کے پاس ٹریلین ڈالرز کے اثاثے موجود ہیں، پاکستان کو اگر 100 ارب ڈالرز کا بھی خسارہ ہوتا ہے تو پاکستان اسے پورا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
’اس سے قبل 2018 میں ہم نے 30 سے 35 ارب ڈالرز کے خسارے کو بھی پورا کیا ہے۔‘
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ دوست ممالک سے ہم ابھی سے قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ پر بات چیت کے مرحلے میں ہیں۔ ہم اُن کے مکمل پیسے واپس کریں گے مگر قرض واپسی کا دورانیہ بڑھانے پر مذاکرات کریں گے۔