پشاور میں منعقدہ ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں صوبہ خیبرپختونخوا میں فوری طور پر انسداد دہشت گردی محکمہ کے ہیڈ کوارٹر کی تعمیر اور لاہور کی طرز پر پشاور میں بھی جدید فورینزک لیبارٹری کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں دہشت گردی سے نمٹنے اور سیکیورٹی کے اقدامات بہتر بنانے کیلئے نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی، کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ اور پولیس کی اپ گریڈیشن سمیت کئی اہم فیصلے کیے گئے۔
گورنر ہاؤس خیبر پختو نخوا میں 5 گھنٹے سے زائد جاری رہنے والے اجلاس میں آرمی چیف، وفاقی وزرا، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور وزیر اعظم آزاد کشمیر، وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے بھی شرکت کی۔
خیبرپختونخوا میں اسلام آباد اور لاہور کی طرح سیف سٹی منصوبے کے آغاز جبکہ پولیس، سی ٹی ڈی کی تربیت، استعداد کار میں اضافہ اور انہیں جدید آلات کی فراہمی کی بھی منظوری دی گئی۔
انسپکٹر جنرل پولیس خیبرپختونخوا معظم جاہ انصاری نے 30 جنوری کو پشاورپولیس لائنز کی مسجد میں ہونے والے خود کش حملے کی اب تک ہونے والی تحقیقات اور پیش رفت سے اجلاس کو آگاہ کیا۔
اجلاس نے شہدا کے لواحقین کو 20، 20 لاکھ روپے جبکہ زخمیوں کو 5،5 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا۔
اجلاس کے اعلامیہ کے مطابق شرکاء نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستانیوں کا خون بہانے والےدہشت گردوں کوعبرت کا نشان بنایا جائے گا اورایسے عناصر ہر صورت سزا پائیں گے۔ اجلاس نے ہر قیمت پر قوم کے جان ومال کا تحفظ یقینی بنانے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔
اس موقع پر تمام طبقات خصوصاً میڈیا سے اپیل کی گئی کہ دہشت گردی کے واقعات سے متعلق جس طرح پہلے قومی ذمہ داری کا رویہ اپنایا اسی ذمہ داری کے ساتھ بے بنیاد قیاس آرائیاں خاص طورپر سوشل میڈیا پر پھیلانے کا حصہ نہ بنیں کیوں کہ یہ طرزعمل قومی سلامتی کے تقاضوں، قومی یکجہتی اور اتحاد کے لیے نقصان دہ ہے۔
اجلاس نے علمائے کرام، مشائخ عظام اور دینی و مذہبی قائدین سے بھی اپیل کی کہ وہ دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے ممبر و محراب کا فورم استعمال کریں۔