بچپن سے سیاست دان بننے کی خواہشمند مسلم لیگ ن کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کی رکن آمنہ شیخ کہتی ہیں کہ ان کا سارا بچپن دادی کے ساتھ گزرا تھا جو سنہ 1950 میں مسلم لیگ ن کی ویمنز ونگ کی سربراہی کر رہی تھیں اس لیے انہیں بچپن سے ہی شوق تھا کہ وہ سیاست دان بنیں۔
وی نیوز کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے آمنہ شیخ نے بتایا کہ شوق کی وجہ سے بچپن سے ہی اندازہ تھا کہ سیاست میں جانا ہے اس لیے جب وہ اپنے ماسٹر کی ڈگری کے لیے کیلیفورنیا گئیں تو انہوں نے پہلے سے ہی طے کیا ہوا تھا کہ وہ پبلک پالیسی اینڈ پالیٹکس پڑھیں گی جس سے انہیں قانونی اور پارلیمانی سسٹم کو سمجھنے میں کافی مدد ملی۔
ایاز صادق مسلم لیگ ن میں لے کر آئے
سنہ 2013 میں سیاسی کیریئر شروع کرنے والی نوجوان سیاست دان کا کہنا ہے کہ جیسے ہی انہوں نے ایل ایل بی ڈگری مکمل کی تو سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے ان کی بہت مدد کی۔ آمنہ کہتی ہیں کہ ایاز صادق ان کا سیاست کے حوالے سے شوق اور ان کی قانون کی ڈگری کے حوالے سے جانتے تھے۔ ’اسی شوق کی وجہ سے ایاز صادق مجھے مسلم لیگ ن میں لے کر آئے۔ انہوں نے ہمیشہ ایک استاد اور باپ کی طرح مجھے پارلیمانی طریقہ کار سمیت ہر چیز سکھائی۔‘
ایک سوال پر مسلم لیگ ن کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کی ممبر کا کہنا تھا کہ دادی کے بعد خاندان میں کسی کی بھی سیاست میں دلچسپی نہیں رہی کیونکہ یہ ایک بہت مشکل میدان ہے مگر یہ جتنا مشکل کام ہے اس میں اتنا ثواب بھی ہے اس لیے کہ جب آپ کسی ایک انسان کی زندگی کو بھی اچھا بنا دیتے ہیں تو اس احساس سے حاصل ہونے والی خوشی کا کوئی نعم البدل نہیں ہوتا۔
وژن کا ہونا ضروری ہے
ایک سوال پر آمنہ کا کہنا تھا کہ پولیٹیکل پارٹیاں بنتی اور ٹوٹتی رہتی ہیں۔ مگر جو چیز ہمیشہ باقی رہتی ہے وہ کسی بھی پارٹی کا وژن ہوتا ہے۔ جیسے سنہ 1999 میں اور پھر سنہ 2017 میں کہا جاتا رہا کی مسلم لیگ ن ختم ہوگئی ہے۔ مگر ایسا نہیں ہوا کیونکہ جب وژن ہوتا ہے تو وہ اتنی جلدی ختم نہیں ہوتا۔ نواز شریف نے بہت مشکلات دیکھیں مگر مسلم لیگ ہر مشکل کے بعد کھڑی ہوئی اور میدان میں آئی۔
’عمران خان کی حکومت میں مجھے بہت کچھ سیکھنے کو ملا، باوجود اس کے کہ مسلم لیگ ن پر مشکلات تھیں مگر مجھے لگتا ہے مشکل وقت میں اپنی پارٹی کے ساتھ کھڑے رہنا ہی اصل بات ہے‘۔
یہ تاثر غلط ہے کہ پی ٹی آئی نوجوانوں کی جماعت ہے
مسلم لیگ ن میں نوجوان لوگوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے آمنہ کا کہنا تھا کہ یہ ایک غلط تاثر ہے کہ پی ٹی آئی نوجوانوں کی جماعت ہے۔ دیکھا جائے تو حیرت ہوگی کہ پوری کابینہ میں بہت کم نوجوان نظر آتے تھے اور پوری کے پی حکومت میں تو بہت کم نوجوان نظر آئے ہیں۔
’سنہ 2013 سے اب تک مسلم لیگ میں ہر ایک نے مجھے بہت سپورٹ کیا اور جب سے مریم بی بی نے پارٹی میں اہم کردار ادا کرنا شروع کیا ہے۔ وہ بہت زیادہ نئے آنے والے لوگوں کو سپورٹ کرتی ہیں۔ صرف نوجوانوں کو ہی نہیں بلکہ خواتین کی بھی بہت زیادہ حوصلہ افزائی کرتی ہیں اور وہ حوصلہ افزائی صرف باتوں تک نہیں بلکہ اس پر عمل بھی کیا جاتا ہے‘۔
مجھے فخر ہے کہ میں مسلم لیگ ن سے ہوں
آمنہ کہتی ہیں کہ ’مریم نواز جب بھی جیل سے پیشی کے لیے آتی تھیں تو وہ ہمیشہ بہت اچھے لباس میں آتی تھیں۔ اگر آج کے لیڈرز کے لیے جیل آسان نہیں تھی تو مریم بی بی کے لیے بھی تو آسان نہیں تھی نہ اگر ان کے 3 دن مئی کی گرمی کے مشکل تھے تو کیا مریم بی بی کے 6 مہینے جیل کے مشکل نہیں تھے۔ ان کا مشکلات کے باوجود مضبوط رہنا جب سوچتی ہوں تو فخر ہوتا ہے‘۔
سیاست ہر دن ایک نئی مشکل کا نام ہے
مزید بات کرتے ہوئے آمنہ نے بات کرتے ہوئے بتایا کہ سیاست ہر دن ایک نئی مشکل کا نام ہے۔ اگر کوئی وزیراعظم ہے تو اس کو پھر الیکشن لڑنا ہے۔ دوبارہ عوام میں جانا ہوتا یے، اس کے سفر کا آغاز ایک نئے سرے سے شروع ہوتا ہے۔ ایک لیڈر کے لیے وقت اور حالات بدلتے رہتے ہیں۔
گھر والوں کی جانب سے سپورٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ شروع میں گھر والوں کو تحفظات تھے مگر ایاز صادق کے علاوہ جب پارٹی کی خواتین نے بھی سپورٹ کیا تو گھر والے پھر بہت خوش ہوئے اور ان کے تمام تحفظات دور ہوگئے۔
سیاست میں آنا پیسہ کمانا نہیں ہے
’وکالت کے شعبے سے تعلق رکھتی ہوں اور وکالت سے زیادہ پیسہ کما سکتی ہوں مگر سیاست میں آنے کا مقصد یہی ہے کہ میں پاکستان کے عوام خصوصاً نوجوانوں کے لیے کچھ کر سکوں‘۔
ایک اور سوال کے جواب میں آمنہ کا کہنا تھا عمران خان کی کابینہ میں صرف ایک خاتون وزیر تھیں جو کہ صرف ٹوئٹر کی حد تک محدود تھیں اور یہی فرق ہے مسلم لیگ اور پی ٹی آئی میں۔ مسلم لیگ میں خواتین کے حوالے سے ایک مثبت تاثر ملتا ہے۔ مریم نواز لیڈر ہیں اور بہت سی خواتین رہنما نظر آتی ہیں۔ اس وقت عائشہ غوث پاشا فنانس منسٹر ہیں جبکہ ان کے علاوہ بھی پارٹی میں اور بہت سی خواتین ہیں جن کی وجہ سے ملک میں ایک ’پولیٹکل کلائیمٹ چینج‘ آتا ہوا نظر آرہا ہے جو ایک خوش آئند بات ہے۔