سپریم کورٹ میں زیر التواء مقدمات کی تعداد 54 ہزار سے تجاوز کر گئی

پیر 19 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

عدالتی نظام میں انصاف کی فراہمی میں تاخیر کا شکوہ محاوراتی زبان سے بھی بلند حقیقت بن چکا ہے۔ مختلف عدالتوں میں مقدمات کی بروقت سماعت میں عدالتی نظام کی دیگر خرابیوں سمیت فریقین کی جانب سے تاخیری حربوں کا استعمال اب عام سی بات تصور کی جاتی ہے۔

ملک کی دیگر عدالتوں کی طرح اعلٰی ترین عدالت میں زیر التواء مقدمات کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اس عمومی حقیقت کی توثیق سپریم کورٹ نے 15 جون تک زیر التواء مقدمات کی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کی ہے، جس کے مطابق عدالتِ عظمٰی میں زیر التواء مقدمات کی تعداد ساڑھے 54 ہزار سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔

سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس کی جانب سے جاری کردہ اس رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق نے 15 جون تک سپریم کورٹ میں زیر التواء سول پیٹیشنز کی تعداد 29 ہزار 557 تک پہنچ گئی ہے۔

زیر التواء مقدمات کی رپورٹ کے مطابق زیر التواء سول اپیلوں کی تعداد 9 ہزار 758 جب کہ عدالت عظمی میں زیر التواء فوجداری درخواستوں کی تعداد 8 ہزار 915 ہے۔

’زیر التواء نظرثانی درخواستوں کی تعداد ایک ہزار 438 جب کہ زیر التواء فوجداری اپیلوں کی تعداد ایک ہزار 62 ہے۔ اسی طرح سپریم کورٹ میں 130 آئینی درخواستیں اور 25 از خود نوٹس زیر التواء ہیں۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر بلوچستان میں انٹرنیٹ سروس معطل ’انٹرنیٹ صرف سہولت نہیں، ہمارا روزگار ہے‘

خیبرپختونخوا میں منعقدہ جرگے کے بڑے مطالبات، عملدرآمد کیسے ہوگا اور صوبائی حکومت کیا کرےگی؟

سینیٹ اجلاس کا ایجنڈا جاری، 27ویں ترمیم میں مزید ترامیم کی منظوری ایجنڈے میں شامل

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ون ڈے سیریز کے 2 میچز کا شیڈول تبدیل

خواجہ آصف، عطا تارڑ اور محسن نقوی کا دورہ پاکستان جاری رکھنے کے فیصلے پر سری لنکن ٹیم سے اظہار تشکر

ویڈیو

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

قومی اسمبلی نے 27ویں آئینی ترمیم کی دو تہائی اکثریت سے منظوری دے دی

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ