پشتون ثقافت میں منگنی کی رسم ’دسمال‘ کے بنا ادھوری کیوں؟

بدھ 21 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پشتون قوم صدیوں سے اس خطے میں آباد ہیں۔ اس قوم کی خاص بات یہ ہے کہ پشتون اپنی روایات و ثقافت کو کبھی نہیں بھولتے۔ یوں تو پشتون رسومات میں بے پناہ رنگ سمائے ہوئے ہیں لیکن بات کی جائے اگر شادیوں کی تو پشتون اس موقع پر اپنی خالص روایت کے مطابق شادی کرنا پسند کرتے ہیں۔

پشتون شادیوں کی شروعات تو نہایت سادہ انداز میں ہوتی ہے لیکن منگنی کی رسم کو ’دسمال‘ کے بنا ادھورا سمجھا جاتا ہے۔ ’دسمال‘ پشتو زبان کا لفظ ہے جس کے معنی رومال کے ہیں۔ اس رسم میں لڑکی والوں کی جانب سے لڑکے کو مختلف رنگوں و کشیدہ کاری سے مزّین رومال ایک خوبصورت تھال میں سجا کر بھجوائے جاتے ہیں جس کے بعد منگنی کی رسم میں دلہے کے کپڑوں کو اس ’دسمال‘ سے سجایا جاتا ہے۔ اس ’دسمال‘ کو لڑکے والوں کی جانب بھیج کر لڑکی والے رشتے پر اپنی رضامندی کا اظہار کرتے ہیں۔

’دسمال‘ جتنی خوبصورت رسم ہے ویسے ہی اسے منانے کا طریقہ بھی منفرد ہے۔ ایک ’دسمال’ 3 ، 5 یا 7 رومالوں پر مشتمل ہو سکتا ہے۔ ایک دائر نما کپڑے سے ان رومالوں کو جوڑا جاتا ہے جب کہ رنگ برنگے دھاگوں، موتیوں اور دیگر آرائشی اشیا کے حسین امتزاج سے 3 سے 4 روز میں ’دسمال‘ تیار کیا جاتا ہے۔

تاریخی و ثقافتی پس منظر کے مطابق ’دسمال‘ میں 3 رنگ سرخ، سفید اور سبز کا شامل ہونا لازم ہے۔ ’دسمال‘ میں موجود سبز رنگ جوڑے کی زندگی میں خوشحالی، سرخ رنگ محبت جب کہ سفید رنگ دونوں خاندانوں میں امن کا عکاس ہوتا ہے۔

’دسمال‘ کی خاص بات یہ بھی ہے کہ انہیں مکمل طور پر ہاتھ سے تیار کیا جاتا ہے۔ ماضی میں پشتون خواتین ’دسمال‘ کو گھر پر تیار کرتی تھیں تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ’دسمال‘ نے دکانوں پر بھی اپنی جگہ بنا لی اور اب کوئٹہ سمیت دیگر پشتون اضلاع میں ہر گزرتے دن کے ساتھ ’دسمال‘ کی دکانوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کی دکانوں پر تیار ’دسمال‘ 3 ہزار سے 30 ہزار تک میں با آسانی دستیاب ہے جب کہ بعض افراد خصوصی آرڈر پر بھی اسے تیار کرواتے ہیں۔ کئی بار اس ’دسمال‘ کی قیمت لاکھوں روپے تک بھی جا پہنچتی ہے مگر خوشی کے موقع پر اس بات کو اہمیت نہیں دی جاتی کہ کتنی رقم خرچ ہو رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

ہم نے اوور ورکنگ کو معمول بنا لیا، 8 گھنٹے کا کام کافی: دیپیکا پڈوکون

27ویں آئینی ترمیم کیخلاف احتجاجاً لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس شمس محمود مرزا بھی مستعفی

عالمی جریدوں نے تسلیم کیا کہ عمران خان اہم فیصلے توہمات کی بنیاد پر کرتے تھے، عطا تارڑ

جازان میں بین الاقوامی کانفرنس LabTech 2025، سائنس اور لیبارٹری ٹیکنالوجی کی دنیا کا مرکز بنے گی

دہشتگرد عناصر مقامی شہری نہیں، سرحد پار سے آتے ہیں، محسن نقوی کا قبائلی عمائدین خطاب

ویڈیو

گیدرنگ: جہاں آرٹ، خوشبو اور ذائقہ ایک ساتھ سانس لیتے ہیں

نکاح کے بعد نادرا کو معلومات کی فراہمی شہریوں کی ذمہ داری ہے یا سرکار کی؟

’سیف اینڈ سیکیور اسلام آباد‘ منصوبہ، اب ہر گھر اور گاڑی کی نگرانی ہوگی

کالم / تجزیہ

افغان طالبان، ان کے تضادات اور پیچیدگیاں

شکریہ سری لنکا!

پاکستان کے پہلے صدر جو ڈکٹیٹر بننے کی خواہش لیے جلاوطن ہوئے