پشاور میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے سکھ برادری سے تعلق رکھنے والا تاجر جان کی بازی ہار گیا۔ پولیس کے مطابق صوبائی دارالحکومت میں 24 گھنٹوں کے دوران سکھ برادری پر حملے کا دوسرا واقعہ ہے۔ جمعہ کو حملے میں زخمی ہونے والا شخص زیر علاج ہے۔
پشاور پولیس کے مطابق آج کا واقعہ شہر میں یکہ توت کے علاقے میں پیش آیا۔ پولیس کے ایک آفیسر نے وی نیوز کو بتایا کہ سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے تاجر جس کی شناخت من موہن سنگھ کے نام سے ہوئی کو نشانہ بنایا گیا، سکھ تاجر رکشے میں گھر جا رہا تھا کہ یکی توت کے علاقے گلددہ میں اس پر فائرنگ کی گئی۔
مزید پڑھیں
پولیس آفیسر نے مزید بتایا کہ سکھ تاجر کو فوری طور پر اسپتال منتقل کر دیا گیا، جہاں ڈاکٹرز نے موت کی تصدیق کر دی۔ فائرنگ کے بعد نامعلوم حملہ آور موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ فائرنگ کی اطلاع ملتے ہی پولیس ٹیم موقع پر پہنچ گئی اورتفتیش شروع کر دی۔ پولیس نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرکے ملزمان کی تلاش شروع کر دی ہے تا ہم آخری اطلاعات تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آ سکی۔
پولیس کے مطابق حملہ آور موٹرسائیکل پر آئے تھے اور فائرنگ کے بعد فرار ہو گئے جن کی شناخت کے لیے سی سی ٹی وی کیمروں کی ریکارڈنگ بھی حاصل کی جا رہی ہے۔
دوسری جانب فائرنگ کے بعد سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد اور مقتول کے اہل خانہ بڑی تعداد میں اسپتال پہنچ گئے۔ 24 گھنٹوں میں دوسری بار سکھ برادری کو نشانہ بنانے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا۔
سکھ برداری پر ایک حملہ گزشتہ روز ہوا تھا جب پشاور پولیس کے مطابق نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے رشید گڑھی میں سکھ پنساری کو نشانہ بنایا جو فائرنگ سے زخمی ہو گیا۔
پولیس نے زخمی سکھ تاجر کی شناخت ترلوک سنگھ نے نام سے کی ہے جو زیر علاج ہیں۔ پولیس حکام دونوں واقعات کو ٹارگٹڈ حملہ قرار دے رہے جس کا مقصد سکھ برداری کو نشانہ بنا کر بدامنی اور بے چینی پھیلانا ہے۔
جمعہ کو پیش آنے والے واقعے کے بعد آئی جی خیبر پختونخوا اختر حیات گنڈا پور نے بتایا تھا کہ حملے میں کالعدم تنظیم ملوث ہے، انہوں نے سکھ برادری کی ٹارگٹ کلنگ کو افسوناک قرار دیتے ہوئے جلد دہشتگردوں کو قانون کے دائرے میں لانے کی یقین دہانی کرائی تھی۔