وزیرستان میں عیدالفطر کی نسبت عیدالاضحی میں زیادہ چہل پہل ہوتی ہے جس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ عیدالفطر پر علاقے میں سردیاں ہوتی ہیں جبکہ عیدالاضحی کے دنوں میں موسم خوشگوار ہوتا ہے اور مختلف علاقوں کے لوگ عید کے دو تین دن وزیرستان میں گزارنے آجاتے ہیں۔
وزیرستان میں عیدالاضحیٰ منانے کے حوالے سے کئی روایات وقت اور حالات کے تناظر میں بدل گئے ہیں اور ایسا ہونے کے ٹھوس وجوہات بھی ہیں مگر اب بھی کئی چیزیں ایسی ہیں جو کہ ملک کے دیگر علاقوں سے الگ ہیں۔
یہاں عید کے دن عیدالفطر اور عیدالاضحی دونوں موقعوں پر ہر گھرانہ عیدی کا اہتمام کرتا ہے۔ عیدی سے مراد وہ عیدی نہیں جو عید کے موقع پر بڑے چھوٹوں کو نقد کی صورت میں دیتے ہیں بلکہ یہاں عیدی سے مراد عید کے دن مختلف ڈشز جیسے پلاؤ میٹھے چاول گوشت سے بنی ڈشز رکھی جاتی ہیں جو کہ گاؤں کے لوگ ٹولیوں کی صورت میں ہر گھر جاکر تھوڑا تھوڑا کھاکر دوسرے گھر چلے جاتے ہیں۔ لفظ تھوڑا تھوڑا اس لیے استعمال کیا کہ گاؤں کے تمام گھروں سے ہوکر آنا پڑتا ہے اور جب کبھی کوئی ابتدا میں ہی زیادہ کھائیں تو بعد میں کھانے میں تکلیف ہوتی ہے اور کسی کو یہ محسوس نہ ہو کہ ان کی عید .کھانے کوئی نہیں آیا
چونکہ گاؤں میں کافی ساری عیدی رکھی جاتی ہے اور عیدی رکھنے والوں کو بھی احساس ہوتا ہے کہ اتنے سارے گھروں سے ہوکر آنے والوں کی بھوک تقریباً ختم ہو چکی ہوتی ہے اور وہ روایات کے مطابق خود پر بوجھ ڈال کر کچھ تو کھائے گا، ایسی صورت میں گاؤں کے آخر میں آنے والے گھروں کے مکین ٹھنڈا شربت بناکر پیش کرتے ہیں جو عیدی کھانے کے لیے آنے والوں پر بوجھ نہیں بنتا۔
عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ کے عیدی والے پروگرام میں فرق ہوتا ہے۔ عیدالفطر کی نماز عید پڑھنے کے بعد فوری طور پر عیدی کھانے کا پروگرام شروع ہوجاتا ہے جبکہ عیدالاضحی کے دن قربانی کے بعد پہلے ہر گھر میں مقامی ڈش لڑمون بنایا جاتا ہے جس کو خاندان والے مل کر کھاتے ہیں۔ اس کے بعد لوگ نکل آتے ہیں اور فیصلہ کیا جاتا ہے کہ عیدی کا پروگرام کس گھر سے اور کہاں سے شروع کیا جانا ہے۔ بعض علاقوں میں ایسا بھی ہوتا ہے کہ عیدی کے لیے اگلا دن رکھا جاتا ہے اور عید کے دوسرے دن یہ رسم پوری کی جاتی ہے۔
نائن الیون سے پہلے وزیرستان میں عید کے موقع پر نشانہ بازی سب سے لازمی ہوا کرتی تھی۔ عید کے دن بلکہ ایک دن پہلے سے نشانہ بازی کے مقابلے شروع ہوجایا کرتے تھے۔ نشانہ بازی کے لیے کلاشنکوف عموماً سب سے اہم ہتھیار سمجھا جاتا تھا مگر بعض پرانے کھلاڑیوں نے نشانہ بازی کے لیے تھری ناٹ تھری بندوقیں رکھیں ہوئیں ہوتی تھیں جو صرف نشانہ بازی کے لیے تھیں۔
شمالی وزیرستان میں اس وقت بھی عیدالاضحی کے موقع پر بعض روایتیں ایسی ہیں جو کہ وزیرستان کے بقیہ دو اضلاع میں نہیں ہے۔ شمالی وزیرستان میں انڈہ لڑائی عید کے دن کا ایک اہم حصہ ہوتا ہے جس میں انڈے جیتے جاتے ہیں۔ تفصیل کافی لمبی ہوجائے گی مگر میران شاہ میں ملاکیژدر ان روایات کے حوالے سے ایک تاریخی مقام کی حیثیت رکھتاہے۔
یہاں بھی نائن الیون سے پہلے ملاکیژدر کے مقام انڈہ لڑائی اور نشانہ بازی عید سے ایک دن پہلے سے شروع ہوجاتی تھی مگر حالات کے بدلنے کی وجہ سے اس تاریخی مقام کی اہمیت کم ہوگئی البتہ حالیہ عرصے میں عیدک بیدار زوانان نامی تنظیم کے نوجوان اس مقام پر دوبارا روایات کی شروعات کراچکے ہیں جس سے علاقے کے لوگ کافی خوش نظر آرہے ہیں۔
عیدالاضحی کے دنوں میں چونکہ ملحقہ علاقوں ٹانک بنوں ڈیرہ اسماعیل خان، لکی مروت میں شدید گرمی ہوتی ہے تو ایسے میں یہاں کے لوگ عید گزارنے کے لیے پاکستان کے سرسبز اور ٹھنڈے علاقوں کے لیے نکل جاتے ہیں۔
ویسے تو خوبصورتی کے حوالے سے وزیرستان باقی تمام علاقوں سے زیادہ خوبصورت ہے مگر حالات اور بعض صورتوں میں منفی پروپیگنڈوں کی وجہ سے کچھ لوگ وزیرستان آنے کے بجائے مری سوات کاغان وغیرہ چلے جاتے ہیں لیکن زیادہ تر لوگوں کی مالی حیثیت ان کو وہاں جانے کی اجازت نہیں دیتی، ایسی صورت میں وزیرستان ان کے لیے سستی اور خوبصورت جگہ ثابت ہوتی ہے اور بڑی تعداد میں لوگ یہاں آجاتے ہیں۔
اس وقت میں جنوبی اپر وزیرستان کے کئی علاقوں سے گزر کر آرہا ہوں جہاں مختلف جگہوں پر سٹالز لگائے جارہے ہیں۔ دکانوں کے رنگ ؤ روغن کئے جارہے ہیں بطورِ خاص پورے سال ویرانی میں پڑے ہوٹلوں میں جیسے دوبارا کوئی روح آگئی ہو۔ میں بار بار یہی کہتا آیا ہوں کہ محسود علاقے کی دوبارا آبادکاری اس کے باوجود ہوگی کہ یہاں ذریعہ معاش نہیں ہے مگر شرط یہ ہے کہ امن آئے اور سیاحت کو فروغ دیا جائے۔
عیدالاضحی کے موقع ڈھول کی تھاپ پر اتن (مقامی رقص) کیا جاتا ہے جو کہ تین دنوں تک جاری رہتا ہے۔ مختلف سیاحتی مقامات پر بندوبستی اضلاع کے لوگ اپنے کلچرل میوزک کے آلات سمیت شغل لگائے ہوئے ہوتے ہیں۔
رزمک ،مکین پریاٹائی، کانیگرم، پش زیارت اور وانہ کی طرف مساڑدینہ پر ہزاروں ٹینٹس لگے ہوتے ہیں۔ ان خوبصورت مقامات پر میلے جیسے سماں ہوتی ہے اور عیدالاضحی وہ واحد موقع ہوتا ہے جب وزیرستان کی آبادی اور خوبصورتی اپنی جوبن پر ہوتی ہے۔