سعودی عرب کی خاتون آرٹسٹ خلود الفضلی نے پلاسٹک کی بوتلوں کے ڈھکنوں سے ایک بہت بڑی دیوار بنا لی۔
سعودی اخبار’عرب نیوز‘ کے مطابق سعودی عرب کی خاتون آرٹسٹ خلود الفضلی نے ماحولیات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی مقامی تنظیموں اور جدہ میونسپلٹی کے تعاون سے پلاسٹک کی بوتلوں کے ڈھکنوں کا استعمال کرتے ہوئے دیوار بنائی ہے۔ انہوں نے یہ کام مقامی رضاکاروں کے ساتھ مل کر کیا ہے۔ انہوں نے یہ دیوار بنانے کے لیے ایک ٹن پلاسٹک کا کچرا استعمال کیا۔
بعدازاں پلاسٹک کی بوتلوں کے ڈھکن مزین دیوارکا افتتاح خلود الفضلی نے مقامی حکام کے ساتھ مل کر کیا۔
خلود الفضلی کچرے سے ماحول میں پھیلنے والی آلودگی ختم کرنے کے لیے کام کر رہی ہیں۔ پلاسٹک کی خالی بوتلوں کے ڈھکنوں سے دیوارسجا کر انہوں نے پلاسٹک کے ہزاروں ڈھکنوں کو کوڑا کرکٹ میں شامل ہونے سے روک دیا ہے۔
خلود الفضلی کا کہنا ہے کہ ’وہ کچھ ایسا کرنا چاہتی ہیں جس سے لوگوں کی زندگیوں پر مثبت اثر پڑے اور مملکت سعودیہ میں ماحولیاتی مسائل کے بارے میں شعور مزید بلند ہو۔‘
ان کا کہنا ہے ’الحمدللہ، ہم نے دنیا میں دوبارہ استعمال ہونے والے پلاسٹک کیپس کی سب سے خوبصورت اور سب سے بڑی دیوار بنائی ہے اور اس کا افتتاح کیا ہے۔ یہ ایک سر سبز سعودی عرب کی علامت ہے، اس کا مقصد ماحولیات کا تحفظ ہے۔‘
دیوار کی نقاب کشائی کی تقریب میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ پلاسٹک بوتلوں کے ڈھکنوں سے بنی یہ دیوار 383 مربع میٹر کے رقبے پر محیط ہے، یہ دیوار بنانے میں 500,000 پلاسٹک بوتلوں کے ڈھکن استعمال ہوئے ہیں۔‘
یہ پہلی بار نہیں ہے کہ خلود الفضلی نے کوئی ریکارڈ قائم کیا ہو۔ انہوں نے 2021 میں پلاسٹک واٹر کیپس کے ذریعے دنیا کا سب سے بڑا نقشہ بنا کر عالمی ریکارڈ قائم کرنے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔ یاد رہے کہ انہوں نے 2021 میں 350,000 پلاسٹک کی بوتلوں کے ڈھکنوں سے 250 مربع میٹر بڑا دنیا کا نقشہ بنایا تھا۔
ایک پائیدار منصوبے کے طور پر خلود الفضلی کی پلاسٹک کی بوتلوں کے ڈھکنوں سے بنائی گئی دیوار سعودی وژن 2030 کے عین مطابق ہے۔ یہ دیوار نہ صرف سرسبز سعودی عرب کی علامت ہے بلکہ اس کے ماضی، حال اور روشن مستقبل کی عکاسی بھی کرتی ہے۔
خلود الفضلی نے کیسے سجائی دیوار؟
پچھلے 8 مہینوں میں خلود الفضلی اور ان کی ٹیم نے دیوار کو سجانے کے لیے کئی مراحل طے کیے۔ پلاسٹک بوتلوں کے ڈھکن کمیونٹی کے تعاون سے جمع کیے گئے، گرین لیوز اسکول کے طلباء، ابتدائی مراحل میں ان کے خاندان اور دوستوں نے مل کر پلاسٹک کی بوتلوں کے ڈھکن جمع کیے، ان ڈھکنوں کو صاف کیا گیا، ایک مخصوص پوزیشن میں رکھا گیا اور فنشنگ ٹچ دیا گیا۔
گرین لیوز اسکول کے طلبا نے موزیک دیوار بنانے میں بھی مدد کی اور اس عمل میں پلاسٹک کو دوبارہ استعمال کرنے کی اہمیت کو سیکھا۔ بچوں نے اس کی تکمیل کے بعد خلود الفضلی کے ساتھ دیوار کا مطالعاتی دورہ بھی کیا۔
منفرد سعودی نوجوان خاتون فن کار نے مزید بتایا کہ گرین لیوز اسکول کے طلبا ماحولیات کے تحفظ کے متعدد منصوبوں میں حصہ لیتے ہیں، بشمول ساحلوں کی صفائی اور عوامی پارکوں میں زمین کی تزئین. ان بچوں نے 2021میں دنیا کا سب سے بڑا نقشہ بنانے میں بھی خلود الفضلی کا ساتھ دیا تھا۔
خلود الفضلی اپنے مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں کہتی ہیں کہ ’میں نے فیصلہ نہیں کیا ہے کہ اگلا منصوبہ کیا ہے، تاہم یقینی طور پر کوئی ایسا ہی منصوبہ ہوگا جس کا مقصد پلاسٹک کو آلودگی میں اضافہ کا باعث بننے سے روکنا، اسے دوبارہ استعمال میں لانا ہے۔‘ ان کا کہنا ہے کہ وہ اس حوالے سے معاشرے میں بیداری کو فروغ دیتی رہیں گی۔