قائم مقام صدر صادق سنجرانی نے نیب قوانین کے پیرا 6 میں تبدیلی لانے کے لیے نیا صدارتی آرڈیننس جاری کردیا ہے، اب چیئرمین نیب کیس میں ملوث اور تحقیقات کے عمل میں تعاون نہ کرنے والے ملزم کے وارنٹ گرفتاری جاری کر سکتے ہیں۔ جبکہ نیب کو تحقیقات کے دوران ملزم کو گرفتار کرنے کا اختیار بھی حاصل ہوگا۔
مزید پڑھیں
چیئرمین نیب کو مقدمے میں سے کسی فرد کو وعدہ معاف گواہ بنانے کا اختیار مل گیا ہے، نیب ترمیمی آرڈیننس کے مطابق کسی کو کوئی فائدہ پہنچانے کے بدلے میں تحائف لینا یا دینا جرم قرار دے دیا گیا ہے۔ نیب ترمیمی آرڈیننس 2023 فوری طور پر نافذالعمل ہو گیا۔
صدارتی آرڈیننس کے بعد چیئرمین نیب کو مقدمے میں سے کسی فرد کو وعدہ معاف گواہ بنانے کا اختیار مل گیا ہے، وعدہ معاف گواہ اپنی گواہی مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ کرائے گا۔ تاہم گواہ نے کوئی بات چھپانے کی کوشش کی تو اس کی معافی منسوخ ہو جائے گی، اس صورت میں وعدہ معاف گواہ کی گواہی اس کے خلاف بھی استعمال ہو سکےگی۔
آرڈیننس کے مطابق کیس جھوٹا ثابت ہونے پر مقدمہ بنانے والے کو 3 سال تک قید کی سزا ہو سکے گی۔ صدارتی آرڈیننس کے تحت اب نیب ملزم کو 14 کے بجائے 30 روز کے لیے نیب کے تفتیشی ریمانڈ میں دیا جائے گا۔ متعلقہ عدالت کی اجازت سے اسے وقتاً فوقتاً 90 دن تک بڑھایا جا سکتا ہے۔