اسلام آباد کی عدالت نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور پاکستان تحریک انصاف کے حلیف شیخ رشید کو راہداری ریمانڈ پر مری پولیس کے حوالے کردیا۔
شیخ رشید کے وکیل علی بخاری نے اپنے موکل کے خلاف پولیس کی راہداری ریمانڈ کی درخواست کی مخالفت کی جس کے بعد پراسیکیوٹر نے ریمانڈ کے حق میں اپنے دلائل دیے۔ پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ شیخ رشید جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں اور انہیں مری کی عدالت میں پیش کیا جانا ہے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد پولیس کی درخواست منظور کرتے ہوئے شیخ رشید کو ایک دن کے راہداری ریمانڈ پر مری پولیس کے حوالے کردیا۔ عدالت نے شیخ رشید کو جمعرات کو دو بجے متعلقہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔
سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کو آصف زرداری پر عمران خان کو قتل کرنے کی سازش سے متعلق بیان پر 2 فروری کو رات گئے گرفتار کیا گیا تھا۔ گرفتاری کے بعد انہیں اسی روز اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں عدالت نے ان کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا۔
دوسری جانب 3 فروری کو وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے کے الزام میں شیخ رشید کے خلاف کراچی میں بھی مقدمہ درج کرلیا گیا تھا۔
علاوہ ازیں ایک اور مقدمہ ہفتے کے روز تھانہ صدر میں پیپلز پارٹی کے کارکن کی مدعیت میں درج کیا گیا جس میں شیخ رشید پر امن و امان کو خراب کرنے اور جان بوجھ کر اشتعال پھیلانے کا الزام عائد کیا گیا۔
سماعت کے دوران شیخ رشید نے کہا کہ ان پر جھوٹا مقدمہ بنایا گیا ہے۔ پولیس والوں کو اپنا بھائی قرار دیتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ 16 مرتبہ وزیر رہ چکے ہیں اور ایسے اقدامات کا مقصد ان کی سیاسی ہمدردیاں تبدیل کروانا ہے۔