نیٹو کے سیکریٹری جنرل اسٹولٹن برگ نے کہاکہ یہ تاریخی لمحات ہیں کہ ترک صدر رجب طیب اردوان سویڈن کو نیٹو کا رکن بنانے پر آمادہ ہوئے ہیں اور انہوں نے سویڈن کی نیٹو فوجی اتحاد میں شمولیت کے معاملے کو ترکیہ کی پارلیمنٹ میں بھیجنے اور توثیق کو یقینی بنانے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسٹولٹن برگ نے کہاکہ یہ اعلان صدر طیب اردون اور سویڈش وزیراعظم اولف کرسٹرسن کے درمیان لتھوانیا میں نیٹو سربراہی کانفرنس شروع ہونے سے قبل ہونے والی ملاقات کے بعد کیا گیا ہے۔
نیٹو کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھاکہ یہ ایک تاریخی دن ہے کہ صدر طیب اردوان نے سویڈن کے لیے الحاق کے پروٹوکول کو جلد از جلد گرینڈ نیشنل اسمبلی میں بھیجنے اور توثیق کو یقینی بنانے کے لیے اسمبلی کے ساتھ مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
دوسری جانب سویڈن، امریکا اور جرمنی نے ترک صدر کی آمادگی کا خیرمقدم کیا کیونکہ ترک صدر طویل عرصے سے سویڈن کی نیٹو شمولیت کے مخالف تھے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی سویڈن کی نیٹو اتحاد میں شمولیت پر ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کی جانب سے رضامندی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہاکہ ترکی کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہیں اور ترکیہ کی یورپی یونین میں شامل ہونے کی حمایت کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں
تاہم ترکیہ کو سویڈن کی نیٹو اتحاد میں شمولیت کو یورپی یونین میں شامل ہونے والے معاملے سے نہیں جوڑنا چاہیے۔
واضح رہے سویڈن کی نیٹو میں شمولیت کا معاملہ ایک سال سے رکا ہوا تھا، سویڈن کے کرد عسکریت پسند تنظیموں کے ساتھ روابط اور نرمی برتنے پر ترکیہ کو اعتراض تھا، چنانچہ گزشتہ ماہ اسٹاک ہولم میں قرآن پاک نذر آتش کرنے کے واقعے کے بعد ترکی نے ایک بار پھر سویڈن کی نیٹو میں شمولیت سے متعلق بات چیت معطل کردی تھی۔
اس کے ساتھ ساتھ ترک صدر متعدد بار یہ بیان بھی دے چکے ہیں کہ یورپی ممالک ترکیہ کی یورپی یونین میں شمولیت کے لیے آمادہ ہوجائیں تو وہ نیٹو میں سویڈن کی رکنیت کی منظوری دے سکتے ہیں۔
نیٹو اتحاد میں شامل ہونے کے لیے نیٹو کے تمام ارکان کی جانب سے منظوری حاصل کرنا ضروری ہے، جبکہ ترکی اور ہنگری نے سویڈن کی درخواست کو منظوری دینے سے انکار کر دیا تھا۔