چترال: معدومیت کے خطرے سے دوچار کشمیر مارخور کی تعداد ہزاروں میں کیسے پہنچی؟

منگل 11 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں نایاب جانوروں کی شکار پر بغیر سرکاری اجازت پابندی ہوتی ہے جس کا مقصد جنگلی حیات کے تحفظ کو  یقینی بنانا ہوتا ہے۔ پاکستان میں بھی ہر سال کئی غیر ملکی شکاری محکمہ جنگلی حیات سے پاکستان کے قومی جانور مارخور کے شکار کی باقاعدہ اجازت لیتے ہیں۔

بی بی سی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں مارخور کی بڑی تعداد صوبہ خیبر پختونخوا میں پائی جاتی ہے اور اس نایاب جانور کو معدومیت کے خطرے سے بچانے کے لیے محکمہ جنگلی حیات کی جانب سے مختلف اقدامات کیے گئے ہیں جس میں مارخور کی آماجگاہوں کو محفوظ بنانے، غیر قانونی شکارکے خلاف سخت کارروائیوں کے علاوہ مقامی باشندوں میں اس کے تحفظ کے لیے شعور پیدا کرنا شامل ہے۔

 سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر زیر گردش خیبر پختونخوا کے ضلع چترال کی ایک ویڈیو میں مارخور کو قدرتی ماحول میں دیکھا جاسکتا ہے۔ چترال سے تعلق رکھنے والے صحافی اسرار احمد نے ایک ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے اپنی ٹوئیٹ میں لکھا کہ کشمیر مارخور کا شمار ان کے غیر قانونی اور بے دریغ شکار کے باعث انتہائی خطرے سے دوچار جانوروں کی ریڈ لسٹ میں شامل تھا۔ صرف چترال میں ان کی تعداد فقط 250 رہ گئی تھی، لیکن خیبر پختونخوا کے محکمہ جنگی حیات کے تحت ان کے تحفظ کی خاطر اٹھائے گئے اقدامات کے نتیجہ میں ان کی آبادی میں اضافہ ہورہا ہے ۔

صحافی اسرار احمد کے مطابق یہ فوٹیج وائلڈ لائف کے تھوسی شاشا کنزروینسی کی ہے، جہاں مارخور کا ایک ریوڑ دریا کے کنارے ایک چراگاہ میں بے خوف و خطر محض کچھ میٹر کے فاصلے پر انسانی اور میکینیکل نقل و حرکت سے بے خبر موجود ہے۔

 

انہوں نے مزید لکھا وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کے مطابق چترال میں معدومیت کے خطرے سے دوچار کشمیر مارخور کی آبادی تقریباً 4 ہزار تک بڑھ گئی ہے، جس پر محکمہ جنگلی حیات اور مقامی آبادی تعریف کی مستحق ہیں۔

 

پاکستان میں مارخور کا شکار کیوں کیا جاتا ہےاور ٹرافی ہنٹنگ کیا ہے؟

خیبر پختونخوا میں محکمہ جنگلی حیات کے ماہرین کے مطابق 80 کی دہائی میں ملک بھر میں مارخور کے غیر قانونی شکار کے باعث اس کی نسل کے ختم ہونے کے شدید خطرات لاحق ہوگئے تھے۔ جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے سرگرم عالمی اداروں کی شراکت سے ٹرافی ہنٹنگ کی سکیم شروع کی گئی۔ تاکہ اس نایاب جانور کے نسل کو بچایا جاسکے۔

ٹرافی ہنٹنگ کی شروعات کے بعد غیر قانونی شکار میں کمی آئی ہے، پاکستان کے مختلف علاقوں میں ٹرافی ہنٹنگ کے لیے بولی لگتی، اور ٹرافی کا 80 فیصد مقامی کمیونٹی پر خرچ کیا جاتا ہے۔ جن میں اجتماعی فلاح و بہبود کے منصوبے شامل ہیں۔

ٹرافی ہنٹنگ کے پرمٹ کے لیے ہر سال نومبر کے مہینے میں نیلامی کی جاتی ہے اور ٹرافی کی نیلای ڈالر کی صورت ہونے کی وجہ سے عموماً غیر ملکی شکاری ہی اس پرمٹ کو حاصل کرتے ہیں۔

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp