ہم میں سے اکثر افراد نے پارک، سڑک کنارے، عوامی یا دیگر مقامات پر موجود درختوں کے تنوں پر سفیدی دیکھی ہو گی۔ کیا کبھی آپ نے یہ سوچا کہ درخت کے تنوں کو سفید کیوں کیا جاتا ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ کم عمر جاندار اشیا اپنی حفاظت کے لیے اضافی حفاظت چاہتی ہیں۔ ایسا ہی سلسلہ درختوں کے ساتھ ہے، جنہیں ابتدائی ایام میں بیرونی اثرات سے محفوظ رکھنے اور توانا ہونے کا موقع فراہم کرنے کے لیے متعدد احتیاطیں اپنائی جاتی ہیں۔
باغبانی کے ماہرین کے مطابق درخت کے تنوں پر سفیدی کرنا ایک قدیم طریقہ ہے جس کا مقصد انہیں بیرونی اثرات سے محفوظ رکھنا ہے۔
تنے کے ابتدائی حصے کو سفید کرنے سے درخت کو متعدد فائدے حاصل ہوتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں پودے اور ابتدائی عمر کے درختوں کو کئی اقسام کے نقصانات سے محفوظ رکھا جاتا ہے۔
گارڈننگ سے متعلق ماہرین کے مطابق درخت پر رنگ لگانے سے سے اسے کیڑے مکوڑوں سے تحفظ ملتا ہے، دھوپ کے اثرات سے بچاؤ، تنے کے پھٹنے اور چھال خراب ہونے سے محفوظ رہتے ہیں۔
تنے پر سفیدی کا قدیم طریقہ باغوں اور نرسریوں میں بھی مستعمل ہے۔ اس کے متعدد فائدوں میں سرفہرست یہ ہے کہ تنے کو پھٹنے اور اس میں دراڑوں سے محفوظ رکھا جائے۔ اگر ایسا نہ کیا جائے تو ان دراڑوں کے ذریعے مختلف بیماریاں درختوں کو متاثر کرتیں اور کیڑے مکوڑوں، فنگس کو بھی موقع دیتی ہیں کہ وہ درخت کی افزائش متاثر کریں۔
تنے پر سفیدی لگانے کا عمل اس وقت پودے یا درخت کے لیے خطرناک بن جاتا ہے جب یہ غلط طریقے سے کیا جائے۔
تنوں پر سفیدی کے لیے بہتر مواد پانی ملا لیٹکس پینٹ ہے۔ ایک گیلن لیٹیکس کو چوتھے یا پانچویں حصے پانی کے ساتھ ملانا چاہیے۔
درخت کے تنے پر کبھی بھی آئل رکھنے والے پینٹ استعمال نہ کریں۔ ایسا کرنے سے پودے کے مسام بند ہوجاتے ہیں نتیجتا درخت سانس نہیں لے سکتا۔
اگر درخت کو کریدنے والے جانور مثلا خرگوش یا چوہوں سے پودوں کو بچانا ہو تو سفیدی میں ایسی دوا استعمال کریں جو خرگوشوں اور چوہوں کو پودے سے دور رکھے۔
باغبانی کے ماہرین کے مطابق صرف سفیدی ہی نہیں بلکہ کوئی بھی ہلکا رنگ درخت کے تنے پر لگا کر اوپر درج مقاصد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ گہرے رنگوں کے استعمال سے اجتناب کرنا چاہیے کیونکہ یہ تپش کو جذب کرنے کی وجہ سے پودے یا درخت کے لیے نقصان دہ ہوتے ہیں۔