اعظم چوہدری کو سرکاری ٹی وی سے کیوں نکالا؟ مریم اورنگزیب نےوضاحت کردی

منگل 11 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ اعظم چوہدری پی ٹی وی کے ملازم ہیں اور نہ ہی کبھی سرکاری ٹی وی میں بحیثیت ملازم خدمات انجام دی ہیں۔ یہ صرف مسائل پر مبنی تجزیہ کاروں کے پول کے ایک رکن ہیں۔ اس پول سے ان کو ہٹایا نہیں گیا اور نہ ہی چھوڑنے کو کہا گیا۔

مریم اورنگزیب نے فیکٹ چیک کے نام سے ٹوئٹ میں لکھا کہ اعظم چوہدری کے خیالات اور آرا حکومت کو اس وقت معلوم تھی جب انہیں پریس کانفرنس میں مدعو کیا گیا تھا۔ اگر حکومت آواز کو دبانا چاہتی تو مدعو ہی نہ کیا جاتا یا سوالات پوچھنے کا موقع نہ دیا جاتا مگر وزیراعظم نے ان کے سوالات کے تفصیلی جوابات دیے۔

مریم اورنگزیب نے یہ بھی بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور موجودہ حکومت میڈیا کی آزادی پر پختہ یقین رکھتے ہیں۔ پی ٹی آئی حکومت اپنے فاشسٹ وزیر اعظم کی پریس کانفرنسز میں صرف منتخب صحافیوں کو اجازت دیتی تھی۔ موجودہ حکومت اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی پریس کانفرنسز میں تمام صحافیوں کو مدعو کیا جائے۔

پروگرام کرنے گیا تو پتہ چلا کہ مجھے آف ایئر کر دیا گیا ہے: اعظم چوہدری

اس ساری صورتحال میں لاہور پریس کلب کے صدر اعظم چوہدری نے وی نیوز کو بتایا کہ وہ پی ٹی وی کہ مستقل ملازم ہر گز نہیں تھے مگر وہ 2022 میں شروع ہونے والی پی ٹی وی کے پروگرام ’باخبر‘ میں بطور تجزیہ کار روزانہ کی بنیاد پر جارہے تھے اور دیگر پروگرامز میں بھی شرکت کرتے رہے ہیں۔

اعظم چوہدری نے بتایا کہ پی ٹی وی کے ساتھ بطور تجزیہ نگار میرا ایک کنٹریکٹ ہوا تھا جس میں مجھے ایک پروگرام کے 18 ہزار روپے دیے جارہے تھے۔ یہ کہنا کہ مجھے نکالا نہیں گیا تو یہ غلط بات ہے مجھے باقاعدہ طور پروگرام سے آف ایئر کیا گیا ہے۔

اعظم چوہدری نے بتایا کہ لاہور گورنر ہاؤس میں ہونے والی پریس کانفرنس میں مجھے باقاعدہ طور بلایا گیا جب سوال، جواب کا سیشن شروع ہوا تو پہلے مجھے وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کی جانب سے مائیک نہیں دیا جا رہا تھا لیکن میں نے اپنی سیٹ سے اٹھ کر وزیر اعظم شہباز شریف کو سوال کرنے کی کوشش تو مجھے مائیک تھمایا گیا۔ میں نے آزادی صحافت پر لگنے والی پابندیوں کا پوچھا جس کا جواب وزیر اعظم نہ دے سکے اور پریس کانفرنس ختم ہوتے ہی مجھے کہا گیا آپ کو پی ٹی وی اسکرین سے آؤٹ کر دیا گیا ہے۔

اعظم چوہدری نے بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف کے حوالے سے پریس کانفرنس کرنا تھی اور مجھے پی ٹی وی سے کہا گیا کہ آج آئی ایم ایف کے حوالے ٹرانسمیشن کرنی ہے۔ میں گورنر ہاؤس گیا تاکہ آئی ایم ایف پر ہونے والی ٹرانسمیشن میں اپنا تجزیہ پیش کر سکوں اور باقاعدہ پی ٹی وی آفس کی طرف سے مجھے کہا گیا کہ جیسے ہی پریس کانفرنس ختم ہوگی آپ اس ٹرانسمیشن کا حصہ ہوں گے لیکن جب پریس کانفرنس ختم ہونے کے بعد میں کیمرے کے سامنے گیا تو مجھے اسٹاف نے بتایا کہ آپ کو پی ٹی وی کے تمام پروگرامز سے آف ایئر کر دیا گیا ہے۔

اعظم چوہدری کا کہنا ہے کہ میں صحافیوں کا نمائندہ ہوں اور صدر پریس کلب ہوں، آئے روز میڈیا پر پابندیاں لگائی جارہی ہیں، آواز اٹھانا مشکل ہوگیا ہے۔ وزیر اعظم سے پابندیوں کے حوالے سے سوال کرنا بھی پابندیوں کے زمرے میں آتا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ ہم آزادی صحافت کے لیے پہلے بھی کھڑے تھے اور اب بھی ڈٹ کر کھڑے رہیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp