چائنا کی تاریخ میں پہلی بار وزیر خارجہ کی کرسی پر کم عمر 57 سالہ چن گانگ کی تعیناتی ہوئی، لیکن تعیناتی کے بعد آخری بار 25 جون کو منظرعام پر آنے والے وزیر خارجہ اچانک غائب ہوگئے، 23 دن گزرنے کے بعد بھی عوام انکو ڈھونڈنے میں ناکام رہی، جس کے بعد چینی عوام، ملکی اور غیر ملکی سفارتکار بے چینی اور تجسس کا شکار ہیں۔
لمبے عرصے سے غائب چینی وزیر خارجہ چن گانگ کو عوام نے آخری بار 25 جون کوامریکی اسٹیٹ منسٹر اینٹونی بلنکن کے ساتھ ملاقات کرتے ہوئے دیکھا تھا، کن گینگ چینی صدر شی جن پنگ کے قابل اعتماد معاونوں میں سے ایک ہیں۔
چین کے جانے پہچانے اور خبروں میں رہنے والے وزیر خارجہ کی اچانک گمشدگی پر سفارتکاروں کے علاوہ عام چینی لوگ بھی حیرانی کا شکار ہیں۔
پیر کے روز جب وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ سے پوچھا گیاکہ وزیر خارجہ کہیں دکھائی نہیں دے رہے تو انہوں نے بتایاکہ ان کے پاس ایسی کوئی اطلاعات ہی نہیں ہیں کہ وہ منظر عام پر آئیں اور بات چیت کریں۔
چائنا کے وسیع نظام حکومت میں اتنے بڑے عہدے کی حامل شخصیت کا غائب ہوجانا کسی مشکل کی طرف اشارہ ہو سکتا ہے، کیونکہ وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤننگ کی جانب سے دیے جانے والے رد عمل کے بعد اس تجسس میں مزید اضافہ ہوچکا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق چائنا میں اس طرح کے واقعات کا ہونا کوئی بڑی بات نہیں ہے اس سے قبل بھی کئی رہنما کافی عرصے کے لیے غائب ہو جاتے رہے ہیں اور منظر عام پر آنے کے بعد غائب ہونے کی وجہ بتانے سے بھی قاصر رہے ہیں۔
خود چینی صدر شی جنگ پنگ بھی صدر بننے سے کچھ عرصہ پہلے 2012 میں دو ہفتوں کے لیے منظر سے غائب ہوگئے تھے، اور لوگوں میں انکی بیماری کی افواہ پھیل گئی تھی۔
واضح رہے پچھلے ہفتے وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کیا جس کے مطابق وزیر خارجہ انڈونیشیا میں ہونے والے سفارتکاروں سے متعلق اجلاس میں خراب صحت کے باعث شرکت کرنے سے انکار کر دیا تھا۔