خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر کی مسجد میں ہونے والے خودکش حملے کے تانے بانے افغانستان سے ملنے لگے۔ ذرائع کے مطابق خودکش حملہ آور پڑوسی ملک سے داخل ہوا تھا۔
ذرائع کے مطابق جمرود کی علی مسجد میں ہونے والے دھماکے کی تحقیقات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ دہشتگرد پڑوسی ملک افغانستان سے 20 جولائی کو پاکستان میں داخل ہوا تھا۔ خودکش حملہ آور کا تعلق بھی افغانستان سے تھا۔
یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ خودکش حملہ آور مکمل تیاری کے ساتھ آیا تھا اور پولیس کو نشانہ بنانا چاہتا تھا۔ علی مسجد میں ہونے والے دھماکے میں حملہ آور کا ٹارگٹ ایس ایچ او کی گاڑی تھی جبکہ دھماکے کا تھریٹ الرٹ پہلے ہی جاری کر دیا گیا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ خودکش حملہ آور کے سہولت کار کو موقع سے گرفتار کر لیا گیا تھا جس سے پوچھ گچھ جاری ہے۔ جبکہ سہولت کار کے موبائل سے کال ڈیٹا حاصل کر لیا گیا ہے۔
دہشتگردی کی وجہ سے سیکیورٹی انتظامات سخت کر دیے، نگران وزیر اطلاعات
دوسری جانب نگران وزیر اطلاعات فیروز جمال کاکا خیل نے پشاور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ حالیہ دنوں میں دہشتگردی کے 4 واقعات رونما ہوئے جس کے بعد سیکیورٹی کے انتظامات سخت کر دیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسی حرکتوں سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہوں گے، ہم ڈٹ کر مقابلہ کریں گے، حملے میں بیرونی عناصر ملوث ہیں جس کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ضلع خیبر میں علی مسجد کے علاقے میں مشکوک افراد کی اطلاع پر پولیس ٹیم وہاں پہنچ گئی تھی۔ پولیس کو دیکھ کر دہشتگرد بھاگ کر مسجد میں داخل ہوا اور خود کو زور دار دھماکے سے اڑا دیا۔ جس کے نتیجے میں ایڈیشنل ایس ایچ او عدنان آفریدی شہید ہو گئے۔ اس سے پہلے خیبر کی تحصیل باڑہ میں سرکاری کمپاؤنڈ میں ہونے والے حملے میں 4 اہلکار شہید ہو گئے تھے۔