آرمی ایکٹ 1952ء میں ترمیم کا بل ایوان بالا (سینیٹ) سے منظور ہو گیا، وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بل سینیٹ میں پیش کیا۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی سربراہی میں جاری اجلاس میں وزیر دفاع اور وزیر قانون نے مشترکہ طور پر آرمی ایکٹ 1952ء میں ترمیم کا بل پیش کیا۔
بل میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور افواج پاکستان کے مفاد کے خلاف انکشاف کرنے والے سے آفیشل سیکرٹ ایکٹ، آرمی ایکٹ کے تحت نمٹا جائے گا۔
آرمی چیف یا بااختیار افسر کی اجازت سے انکشاف کرنے پر سزا نہیں ملے گی،حساس ڈیوٹی پر تعینات شخص ریٹائر منٹ، استعفی یا برطرفی کے 5 سال تک سیاسی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لے سکے گا۔
بل کے مطابق سرکاری حیثیت میں معاملات کا غیرمجاز انکشاف کرنے والے شخص کو 5 سال تک قید کی سزا ہو گی جبکہ سیاسی سرگرمیوں پر پابندی کی خلاف ورزی کرنے والے شخص کو 2 سال قید کی سزا ہو گی۔
آرمی ایکٹ کے ماتحت شخص الیکڑنک کرائم میں ملوث ہو توالیکٹرانک کرائم کےتحت کاروائی ہوگی، فوج کوبدنام یا نفرت انگریزی پھیلائے پر2 سال قید اورجرمانہ ہوگا۔