وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ جس وقت پارلیمنٹ میں خواتین سے متعلق ریمارکس دیے جارہے تھے اس وقت وہ نیشنل ایڈیپٹیشن پلان پر دیگر ارکان کے ساتھ گفتگو میں مصروف تھیں اور اگر وہ اسمبلی ہال میں موجود ہوتیں تو ایسے ریمارکس کو ضرور روکنے میں اپنا کردار ادا کرتیں۔
ٹوئٹر پر جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ جب وہ اسمبلی ہال پہنچی تو گفتگو آخری مراحل میں تھی اور انہیں لگا کہ یہ معمول کی ’تُو، تُو، میں میں‘ ہے اور یہاں خاص طور پر خواتین کو ہدف کا نشانہ نہیں بنایا جارہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’میں ہرگز ان ریمارکس پر نہیں مسکرا رہی تھی بلکہ میری خوشی کی وجہ یہ تھی کہ کابینہ نے ماحولیات سے متعلق پلان کو متفقہ طور پر منظور کرلیا تھا جس کے لیے دن رات کام کیا جارہا تھا‘۔
Honestly, I’m sorry I was sharing some points on the passage of our National Adaptation Plan with a colleague in the National Assembly yesterday instead of listening to the noise outside House business in Parliament. I would have intervened to stop women Parliamentarians from…
— SenatorSherryRehman (@sherryrehman) July 27, 2023
انہوں نے کہا کہ ’اگر میری موجودگی میں ایسی باتیں کی جاتیں تو میں اس میں ضرور دخل اندازی کرتی، لیکن افسوس کہ میں وہاں نہیں تھی‘۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی خواتین ممبران سے متعلق نازیبہ زبان استعمال کی تھی جس پر انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
خواجہ آصف نے تحریک انصاف کی ارکان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ اس شخص کی باقیات ہیں جس نے آرمی چیف کو اپنا باپ کہا تھا اور ویڈیو میں واضح طور پر یہ دیکھا جاسکتا ہے کہ شیری رحمان نوید قمر کے ساتھ گفتگو میں مسکرا رہی تھیں۔
خواجہ محمد آصف آپکی راتی بھی کوئی نہیں جمیا کیونکہ وہ “چھال”جو آپ نے نہر میں کچھ دن پہلے لگائی تھی آج آفٹر شاکس انا شروع ہو گئے ہیں
https://t.co/otXjHyfngc— Raja Kabeer ™ (@kabeerraja786) July 25, 2023