کراچی کے 3 بڑے اسپتالوں کا کنٹرول سندھ حکومت کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
وفاقی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دور حکومت میں تنازعے کا شکار بننے والے کراچی کے تینوں بڑے اسپتال سندھ حکومت کے سپرد کر دیے ہیں۔
جناح اسپتال، بچوں کا اسپتال اور این آئی سی وی ڈی کا کنٹرول سندھ حکومت کو دینے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا ہے۔
دوسری جانب میڈیکل سپریڈنٹ (ایم ایس) سروس اسپتال محمد خالد بخاری کراچی کو ڈاکٹر رتھ کو ایم پی ایف اے یو سول اسپتال کا بھی چارج دے دیا گیا ہے۔عتیق الرحمان قریشی ایم ایس گورنمنٹ اسپتال لیاقت آباد کراچی تعینات کردیے گئے ہیں۔
یہ اسپتال وفاق کے حوالے کیوں کیے گئے تھے؟
17 جنوری 2019 کو سپریم کورٹ نے کراچی کے جناح اسپتال، ادارہ برائے امراض قلب (این آئی سی وی ڈی) اور ادارہ امراض اطفال (این آئی سی ایچ) کو وفاق کے سپرد کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد وفاق نے کراچی کے 3 اسپتالوں کا انتظام چلانے سے معذرت کرلی تھی اور اسپتالوں کا انتظام واپس سندھ حکومت کو دینے کا فیصلہ کیا تھا۔
بعد ازاں تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی ٹی آئی نے اب سندھ کے اسپتالوں کو ٹھیک کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور یکم جولائی سے تینوں اسپتال وفاق کے حوالے ہو جائیں گے۔
خرم شیر زمان کے اس بیان کو اس وقت کے وزیر خزانہ اسد عمر نے غیر ذمہ دارانہ قرار دیا تھا۔
تاہم ستمبر 2020ء میں وزارت قومی صحت خدمات، قواعد و رابطہ کاری نے مزکورہ اسپتالوں کی وفاق کو حوالگی کے لیے ان اسپتالوں کے سربراہان کو مراسلہ جاری کیا تھا جس سے اس اہم عوامی مسئلے نے دوبارہ سر اُٹھالیا تھا۔
تقریبا ساڑے 3 سال تنازعے میں رہنے والے یہ اسپتال اب باقاعدہ طور پر سندھ حکومت کے سپرد کر دیے گئے ہیں۔
تینوں اسپتال اتنے اہم کیوں ہیں؟
کراچی کے یہ تنیوں اسپتال تاریخی اہمیت کے حامل ہیں، جناح اسپتال 1930 میں برطانوی آرمی کا اسپتال تھا جسے ‘برٹش جنرل اسپتال’ کا نام دیا گیا تھا۔ قیامِ پاکستان کے فوری بعد قائدِ اعظم محمد علی جناح نے اسپتال کے دروازے عام لوگوں کے لیے کھول دیے تھے اور اسپتال کا نام تبدیل کر کے جناح سینٹرل اسپتال رکھا گیا۔
50 کی دہائی میں ڈاؤ میڈیکل کالج کے الحاق کے بعد جناح اسپتال کو تحقیق اور میڈیکل کالج کا درجہ بھی ملا۔ بعد ازاں 1963 میں ڈاؤ میڈیکل کالج سے الحاق ختم کر کے جناح اسپتال کو ملک کا پہلا پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر بنا دیا گیا جو انڈیانا یونیورسٹی امریکہ کے تعاون سے کئی شعبوں میں فیلوشپ کرواتا تھا جن میں امراض اطفال کا شعبہ بھی شامل ہے۔
1970 میں جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کے پیڈز وارڈ کو نئی عمارت میں منتقل کیا گیا اور یوں جناح اسپتال سے ایک نئے اسپتال کا قیام عمل میں آیا جو قومی ادارہ برائے امراض اطفال کا اسپتال ہے۔
پچاس کی دہائی میں ہی جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کے وارڈ 10 میں امراض قلب کا سینٹر تھا۔ 1971 میں اس سینٹر کو دوسری عمارت میں امریکہ اور جاپان کے مالی تعاون سے ایک این جی او کی طرح چلایا گیا تاہم 1979 میں اسپتال کو قومیا لیا گیا۔