نگران وزیر اعلیٰ سندھ کے لیے اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مشاورت مکمل کر لی گئی ہے اور اب اس حوالے سے وزیراعلیٰ سندھ اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان نشست کا انتظار ہے۔
جی ڈی اے کی جانب سے صفدرعباسی، رئیس غلام مرتضیٰ جتوئی،فضل اللہ قریشی،حسین عبداللہ ہارون کےنام دیے گئے ہیں جب کہ ایم کیوایم نےسابق بیوروکریٹس یونس ڈھاگہ اور شعیب احمد صدیقی کے نام تجویز کیے ہیں۔ اس حوالے سے وزیراعلیٰ سندھ مرادعلیٰ شاہ اوراپوزیشن لیڈررعناا نصارکی باقاعدہ مشاورت کاانتظار کیا جا رہا ہے۔
سندھ اسمبلی اپنی آئینی مدت پوری کرکے 11 اگست کی رات تحلیل ہوجائے گی۔ اسمبلی ٹوٹنے کے بعد وزیراعلیٰ اوراپوزیشن لیڈر 3 روزمیں نگراں سربراہ کے لیےاتفاق کریں گے اور اتفاق نہ ہونے کی صورت میں پارلیمانی کمیٹی 2 روز میں نام فائنل کرے گی۔ پارلیمانی کمیٹی میں فیصلہ نہ ہونے پرالیکشن کمیشن 2 دن میں فیصلہ کرے گا۔
ذرائع کے مطابق نگراں وزیر اعلیٰ کے لیے اندرون سندھ سے کسی شخصیت کا انتخاب کیا جائے گا اس کی وجہ یہ ہے کہ وہاں کی آبادی اور سیٹوں کے اعتبار سے سندھ کی یہ روایت رہی ہے۔ دوسری جانب مولانا فضل الرحمن سمیت پیپلز پارٹی کے خلاف تمام جماعتیں اس وقت ایک ٹیبل پر دکھائی دیتی ہیں اور سندھ کی اپوزیشن جماعتوں کا ارادہ ہے کہ اس بار پیپلز پارٹی کے خلاف سب مل کر صف آرا ہوں گے۔