امریکا نے یوکرین کے لیے 20 کروڑ ڈالر مالیت کے ہتھیاروں کے نئے پیکج کا اعلان کر دیا، اس سے قبل امریکا ہتھیاروں کی فراہمی کے لیے یوکرین کو 6 ارب ڈالرز کے فنڈز دینے کا اعلان بھی کر چکا ہے تاہم یہ رقم اسی فنڈ کا حصہ ہے، دوسری جانب امریکی حکام اس بات کا اعتراف بھی کر چکے ہیں کہ ماضی میں انہوں نے یوکرین کو مہیا کیے جانے والے ہتھیاروں کی قدر کا غلط تخمینہ لگایا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن کا کہنا ہے کہ رواں ہفتے سکیورٹی پیکج پر پہلے سے منظور شدہ صدارتی دفاعی اتھارٹی (پی ڈی اے) کی جانب سے عمل درآمد کیا جائے گا، جس میں فضائی دفاعی ہتھیار، توپ خانے کا گولہ بارود اور بارودی سرنگوں کو صاف کرنے کے اضافی آلات شامل ہوں گے۔
انہوں نے کہاکہ روس ہر روز یوکرین کے شہریوں کو ہلاک کر رہا ہے اور شہر کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر رہا ہے جبکہ بھوک کو ہتھیار بنا رہا ہے۔ روس، یوکرین کی شہری بندرگاہوں اور اناج کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرکے عالمی سطح پرغذائی عدم تحفظ پیدا کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
وزیرخارجہ نے روس کے حملے کے پیش نظر امریکا کی جانب سے یوکرین کی ‘جب تک ضرورت ہو’ حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہاکہ یوکرین کو امریکا کی جانب سے اضافی ہتھیار مہیا کرنے کے لیے بحال کردہ اختیارات کے تحت متعدد پیکیجز میں سے یہ پہلا پیکج ہے اس کے بعد مزید بھی اسلحہ یوکرین کو فراہم کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں
یوکرین کے لیے سابقہ پی ڈی اے کے جائزے کے دوران امریکی حکام کو یہ پتاچلا تھا کہ وہ یوکرین کے لیے منظور کردہ ہتھیاروں اور سازوسامان کی قدر کا غلط اندازہ لگا رہے تھے۔ جس کے بعد محکمہ دفاع کے عہدے داروں نے مناسب طریقہ کار کا استعمال کرتے ہوئے ایک جائزہ لیا اور 6.2 ارب ڈالر بحال کیے۔
بحال کردہ رقم یوکرین کی فوری سکیورٹی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اور مزید ہتھیار اور سازوسامان کی فراہمی کے لیے ہے۔
واضح رہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے 24 فروری 2022 کو روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے اب تک 43 ارب ڈالر سے زیادہ کی سیکیورٹی امداد کا وعدہ کیا ہے۔ سنہ 2014 میں روس کے ابتدائی حملے کے بعد سے اب تک امریکا 46.1 ارب ڈالر مہیا کر چکا ہے۔
یہ بھی واضح رہے کہ کانگریس کی طرف سے پہلے سے منظور شدہ 25.5 بلین ڈالر مالیت کے آخری صدارتی فنڈز ہیں جسے انتظامیہ ہنگامی صورت حال میں امریکی اسٹاک سے ہتھیار بھیجنے کے لیے استعمال کر سکتی ہے۔