نصرت فتح علی خان نے اپنے فنی سفر کا آغاز15 برس کی عمر میں فیصل آباد کے تاریخی گھنٹہ گھر سے چند سو میٹر کے فاصلے پر واقع دربار لسوڑی شاہ پر اپنے والد کے چہلم پر قوالی سے کیا تھا۔
ان کی پہلی ریکارڈنگ کرنے کا اعزاز بھی فیصل آباد میں قائم برصغیر کے مشہور ریکارڈنگ اسٹوڈیو رحمت گرامو فون ہاؤس کو حاصل ہے جہاں سے ان کی قوالیوں کے 100 سے زائد والیم ریلیز ہوئے۔
انہوں نے سنہ 1990 میں برطانوی موسیقار پیٹر گیبرئیل کے ساتھ مل کر پہلے ‘دم مست قلندر مست مست ‘کا ورلڈ فیوژن متعارف کروایا اور پھر 1995ء میں ہالی ووڈ کی فلم ‘ڈیڈ مین واکنگ ‘ کی موسیقی تخلیق کرکے عالمی شہرت حاصل کی۔
نصرت فتح علی خان نے نہ صرف زوال پذیر فنِ قوالی کو زندہ کیا بلکہ مشرقی اور مغربی موسیقی کے امتزاج سے لافانی دھنیں تخلیق کر کے اس فن کو مغربی دنیا میں بھی مقبول کیا۔
فنِ قوالی اور کلاسیکی موسیقی کو نئی جہتوں سے متعارف کروانے والے استاد نصرت فتح علی خان 16اگست 1997ء کو محض 48 برس کی عمر میں اس دار فانی سے کوچ کر گئے۔
نصرت فتح علی خان کے 25 سالہ فنی کیریئر میں برطانوی ریکارڈنگ کمپنی او ایس اے برمنگھم نے ان کے 125 آڈیو البم ریلیز کیے۔
اس کے علاوہ بین الاقوامی میوزک کمپنیوں ریئل ورلڈ ریکارڈز، ورجن میوزک، اوکورا، ورلڈ میوزک نیٹ ورک، شناچی، نیسنٹ، امریکن ریکارڈز،ای ایم آئی عربیہ اور فرانس نے بھی ان کے متعدد البم ریلیز کیے۔ مزید برآں انہوں نے ہالی ووڈ کی 3 اور بالی ووڈ کی 6 فلموں کے لیے موسیقی بھی ترتیب دی۔
نصرت فتح علی خان کی فنی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان کی طرف سے انہیں سنہ 1987 میں پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ سے نوازا گیا۔
سنہ 1995 میں انہیں یونیسکو میوزک پرائز جبکہ سنہ 1996 میں مونٹریال ورلڈ فلم فیسٹیول میں ‘گراں پری ڈیس امریکس’ ایوارڈ سے نواز گیا۔ اسی سال انہیں جاپان میں فاکوکا ایشین کلچر پرائز کی طرف سے بھی آرٹس اینڈ کلچر پرائز دیا گیا۔
نصرت فتح علی خان کو سنہ 2005 میں یو کے ایشین میوزک ایوارڈز میں ‘لیجنڈز’ ایوارڈ دیا گیا جبکہ ٹائم میگزین نے نومبر 2006 کے شمارے ‘ایشیائی ہیروز کے 60 سال’ میں انہیں گزشتہ 60 سالوں میں سرفہرست 12 فنکاروں اور مفکرین میں شامل کیا۔
اگست 2010 ء میں انہیں سی این این کی گزشتہ 50 سالوں کے 20 سب سے مشہور موسیقاروں کی فہرست میں شامل ہونے کا اعزاز حاصل ہوا۔
آج ان کی وفات کو 26 برس گزر چکے ہیں لیکن انہیں ملنے والے اعزازات کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ بعد ازمرگ بھی ان کی مقبولیت میں کوئی کمی نہیں آئی بلکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کی مقبولیت میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔