ہالی ووڈ اداکارہ و سماجی کارکن انجلینا جولی نے افغانستان کی خواتین کی تعلیم کے لیے کام کرنے والے زیر حراست سماجی کارکن مطیع اللہ ویسا کے نام کھلا خط لکھا ہے جس میں انہوں نے ان کی افغان خواتین کے لیے تعلیمی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔
انجلینا جولی نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ ’ آپ کی طرح میں بھی امید کرتی ہوں کہ وہ دن بھی آئے گا جب افغاستان کا ہر بچہ اسکول، کالج یا یونیورسٹی جا سکے گا اور افغانستان میں امن کے لیے اپنا کردار ادا کرے گا۔‘
اداکارہ نے خط میں لکھا ہے کہ ’میں جانتی ہوں کہ آپ نے اپنی زندگی کی کئی دہائیاں خصوصاً دیہی علاقوں کے بچوں کی مدد کرنے کے لیے دی ہیں تاکہ وہ کتابوں اور تعلیم تک رسائی حاصل کریں اور انہیں اسکول جانے کے مواقع حاصل ہوسکیں۔ مجھے علم ہے کہ آپ اپنے مرحوم والد کے مشن کو جاری رکھے ہوئے ہیں جو افغان بچوں کی حمایت کے لیے کام کرتے تھے۔‘
انہوں نے خط میں مزید لکھا ہے کہ وہ مطیع اللہ کی رہائی کے لے آواز اٹھائیں گی تاکہ وہ اپنا اہم کام جاری رکھ سکیں اور افغانستان میں خواتین کی تعلیم پر تمام پابندیاں ختم ہو جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اب تک ہمیں ملاقات کا موقع نہیں ملا مگر میں امید کرتی ہوں کہ ہم جلدی ملیں گے، کابل واپس جانے اور آپ اور آپ کے خاندان، دوستوں اور ساتھیوں کے ساتھ بیٹھنے کا میرا خواب ہے جو افغان بچوں کی کامیابی کے لیے سخت حالات میں بھی کام کرتے ہیں۔
انجلینا جولی کے مطابق اساتذہ، صحافیوں اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں کی جگہ افغانستان کی جیلیں نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغان لوگوں کے لیے بہت کچھ اچھا کرتے ہیں اس لیے آپ کا مقام آپ کی کمیونٹی میں ہے جہاں آپ افغان بچیوں کی تعلیم اور بنیادی حقوق کے لیے کام کرتے ہیں۔
مطیع اللہ ویسا کون ہیں؟
افغانستان کے سماجی کارکن مطیع اللہ ویسا پین پاتھ نیٹ ورک نامی فلاحی ادارے کے بانی ہیں جس کے افغانستان بھر میں 2400 رضاکار ہیں جن کی مدد سے وہ افغانستان میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے کام کرتے ہیں۔
مطیع اللہ ویسا افغاستان کے گاؤں گاؤں میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے تعلیمی ادارے قائم کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں اور مفت کتابین تقسیم کرتے ہیں تاکہ کوئی تعلیم سے محروم نہ رہے۔
2021ء میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے افغانستان میں لؑڑکیوں کی تعلیم پر پابندی عائد ہے جس کے باعث مطیع اللہ ویسا ملک میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے مزید سرگرم ہو گئے اور طالبان کی پابندی کے باوجود بھی لڑکیوں کی تعلیم کے لیے کام کرتے رہے۔
افغانستان کی طالبان حکومت نے روان سال مارچ میں مبینہ طورپر مطیع اللہ ویسا کو گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا تھا جو بدستور جیل میں ہیں۔
افغانستان میں اقوام متحدہ مشن نے بھی گرفتاری کی تصدیق کی تھی اور بتایا تھا کہ طالبان نے افغان سماجی کارکن مطیع اللہ ویسا کو کابل سے اس وقت گرفتار کیا جب وہ نماز کی ادائیگی کے بعد مسجد سے باہر آ رہے تھے۔
تاہم اب تک افغانستان کی طالبان حکومت نے مطیع اللہ ویسا کی گرفتاری کی تصدیق نہیں کی ہے۔