بجلی کے بھاری بلز کیخلاف شدید احتجاج: ’شکریہ کس کا ادا کرنا ہے‘؟

جمعہ 25 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ملک بھر میں بجلی کی قیمتوں میں ہوش رُبا اضافے اور ٹیکسز نے عوام کو سڑکوں پر نکلنے پر مجبور کر دیا،  بجلی کے بلوں میں بے تحاشہ اضافے کے خلاف عوام احتجاج ریکارڈ کروانے سڑکوں پر نکل آئی۔

بجلی کے بلوں میں اضافے کو نا قابلِ قبول قرار دیتے ہوئےبڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ شہریوں کا مطالبہ ہے کہ وہ اتنے بھاری بھرکم بل ادا نہیں کر سکتے اس لیے ان میں کمی کی جائے۔

ملتان میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں انجمن تاجران، جماعت اسلامی اور سول سوساٸٹی کے نمائندے بھی شریک ہوئے، عوام نے بجلی کا بل جمع کرانے سے انکار کر دیا جبکہ انجمن تاجران تونسہ نے بجلی بلوں کے خلاف مکمل پیہ جام ہڑتال کی کال بھی دے دی۔

کراچی، لاہور، پشاور  ااور راولپنڈی سمیت ملک کے تمام بڑے قصبوں اور شہروں میں بجلی کے بلوں کے خلاف شدید احتجاج اور حکوت کے خلاف نعرے بازی جاری ہے۔

پشاور کے رہائشیوں نے احتجاج کرتے ہوئے بجلی کے بل جلا دیے، اور واپڈا مردہ باد کے نعرے بھی لگائے۔

راولپنڈی کے کچہری چوک میں بجلی بلوں کےخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور بچوں نے بجلی کے بل ہاتھ میں اٹھائے سڑک پر لیٹ کر احتجاج کیا، ان کے ہاتھ میں مختلف بینرز بھی تھے جن پر درج تھا کہ  ’بجلی کا بِل موت کا پروانہ بن گیا ہے‘۔

رحیم یا خان میں مہنگائی کے ستائے عوام سیاہ پرچم ہاتھ میں لیے میپکو کے دفتر کے باہر احتجاج کرنے پہنچ گئے، ان کا کہنا تھا کہ ہم جلی کے مہنگے بل بھریں یا پھر اپنا پیٹ پالیں؟

صحافی سمیع ابراہیم نے میر پور کی ایک ویڈیو شیئر کی جس میں مساجد میں اعلان کیا گیا عوام اب بجلی کے بل ادا نہیں کریں گے اور اگر بجلی کے کنکشن کاٹنے کی کوشش کی گئی تو ذمہ دار وہ خود ہوں گے۔

رہنما تحریک انصاف عثمان ڈار نے اتحادی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ۔ گزشتہ 16 ماہ میں عوام نے نا اہل امپورٹڈاور مسلط کردہ گروہ کے اقتدار کی غیر معمولی قیمت چکائی ہے۔ اقتدار میں شریک سیاستدان عوام میں جانے کے قابل نہیں رہے۔ لوگ انتخابات کے انتظار میں ہیں تاکہ ووٹ کے ذریعے سیاستدانوں کا احتساب کرسکیں، ملک کے کونے کونے میں سفید پوش طبقہ بجلی کے بل ہاتھوں میں لئے گھروں سے باہر نکل آیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم عوام سے بچ کر اقتدار میں آنے کا شارٹ کٹ ڈھونڈ رہے ہیں۔ ایسا کوئی بھی عمل جس میں عوام کو اقتدار کی منتقلی کے عمل سے باہر رکھا گیا مزید خطرناک ہو گا۔

ایک صارف نے لکھا کہ اس وقت پاکستان کے مختلف شہروں میں بجلی کے بل زیادہ آںے پر احتجاج جاری ہے، شکریہ کس کا ادا کرنا ہے؟

صحافی عمر انعام نے کہا کہ جن لوگوں نے غربت کی وجہ سے بل ادا نہیں کیا، خدارا ان کی بجلی مت کاٹیں، قیامت خیز گرمی ہے، غربت ہے، مایوسی ہے، اس میں ایک اور قیامت برپا مت کریں،واپڈا ملازمین اور نہیں تو اتنا ضرور کر سکتے ہیں کہ جو افسر کسی غریب کی بجلی کاٹنے کا حکم دے، اسے کہیں کہ جا کر خود کاٹ دو

عدنان مغل نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھائے ہوئے بچوں کی تصویر شیئر کی جس میں مختلف تحریریں درج تھیں، انہوں نے لکھا کہ یہ پلے کارڈ دل چیر کر رکھ دیتا ہے کہ ’میری ماں نے سونے کی بالیاں بیچ کر بجلی کا بل ادا کیا‘۔

واضح رہے کہ آئی ایم ایف کے معاہدے کے تحت بجلی کے نرخوں میں بار بار اضافہ کیا جا رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp