پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں بجلی کے بلوں میں ہوشرُبا اضافے کے ساتھ ہی مہنگائی کا جن بھی بوتل سے باہر آگیا، جس سے عام آدمی کے منہ کا نوالہ بھی چھین لیا۔
ہر گزرتے دن کے ساتھ اشیا خورونوش کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث مزدور طبقہ مہنگائی کی چکی میں پس کر رہ گیا ہے۔ دیہاڑی دار مزدور دن میں 1000 روپے کما کر گھر پہنچتا ہے۔
مہنگائی نے حالات تو یہاں تک پہنچا دیے ہیں کہ 1000 روپے سے تو ایک شخص کے پورے دن کا خرچہ بھی پورا نہیں ہوتا، پھر کوئی 5 یا 6 فیملی ممبرز کے ساتھ گزر بسر کیسے کر سکتا ہے؟، اس کا جواب آج ہر ایک کے لیے تلخ حقیقت بن چکا ہے۔
کوئٹہ میں اشیا خورونوش کی قیمتوں میں ایک ماہ کے دوران ہوش ربا اضافہ دیکھنے کو ملا۔ شہر میں مرغی کا گوشت 650، لہسن اور ادرک 400، مٹر 380، ٹماٹر 180، گھی 590 اور خوردنی تیل 595 روپے میں فروخت ہونے لگا ہے۔ مارکیٹ ذرائع کے مطابق ایک ماہ کے دوران مہنگائی میں 20 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
دیہاڑی دار مزدور کا مؤقف ہے کہ مہنگائی نے گزشتہ کئی برسوں کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ جس کی وجہ سے ضروریات زندگی پورا کرنا مشکل سے مشکل تر ہوتا جارہا ہے۔
شہر میں آٹا، گھی، سبزیاں، دالیں، گوشت سمیت تمام اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں ہوشرُبا اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے 3 وقت کا کھانا پورا کرنا ممکن نہیں رہا۔
مزدور طبقے نے حکومت سے بڑھتی مہنگائی پر قابو پا کر عوام کو ریلیف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔