کڑوروں سال قبل زمین پر ایسی مخلوق موجود تھی جو جسمانی اعتبار سے آج کے انسان سے 100 گنا بڑی تھی۔ یہ جاندار ڈائنوسارز تھے جنہوں نے لگ بھک 2 کروڑ سال تک اس دنیا پر راج کیا لیکن بدلتی ماحولیاتی تبدیلی کو نہ اپنانے کی وجہ سے ان کی نسل معدوم ہو گئی۔
کوئٹہ میں محکمہ جیولوجیکل سروے آف پاکستان کی جانب سے قائم کردہ عجائب گھر میں ملک کے مختلف علاقوں سے لائی گئی ڈائنوسارز کی باقیات آج بھی موجود ہیں۔ ان میں قدیم زمانے کی وہیل مچھلی، ہاتھی، کچھوے ، گوشت اور سبزی خور ڈائنوسارز سمیت کئی آبائی جانداروں کی باقیات موجود ہیں جو دیکھنے والوں کو ڈائنوسارز کے زمانے میں لے جاتی ہیں۔
عجائب گھر کے انچارج راحت اللہ نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ڈائنوسارز کی باقیات کے لیے مجموعی طور پر 3 کمرے مختص کیے گئے ہیں جہاں ملک کے مختلف علاقے میں ملنے والی ڈائنوسارز کی باقیات کو محفوظ کیا گیا ہے۔
راحت اللہ نے کہا کہ یہ جاندار قد و قامت کے لحاظ سے لمبے تھے لیکن ان کے سر چھوٹے ہوا کرتے تھے اور ان میں سے زیادہ تر سبزی خور تھے۔ اس کے علاوہ کروڑوں سال قبل ہاتھی جیسا دکھنے والے جاندار میمل کی باقیات بھی اس عجائب گھر کی زینت ہیں۔ ان باقیات میں اس جانور کے اندرونی اور بیرونی دانت شامل ہیں۔
انچارج عجائب گھر نے بتایا کہ عجائب گھر میں وہیل مچھلی کی باقیات بھی موجود ہیں جبکہ کئی سمندری جانداروں کی باقیات کو بھی یہاں رکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ بلوچستان سے ملنے والی 7 ہزار سال پرانی تہذیب مہر گڑھ سے ملنے والے عجائب کو بھی اس میوزیم کا حصہ بنایا گیا ہے۔
راحت اللہ کہتے ہیں کہ ان باقیات کو محفوظ کرنے کا مقصد یہ ہے کہ آئندہ آنے والی نسلوں کو بھی زمانہ قدیم سے متعلق آگاہی ہو۔