مردم شماری میں بلوچستان کی آبادی کم کرنے کے خلاف درخواست سپریم کورٹ میں دائر

منگل 5 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

نئی مردم شماری میں بلوچستان کی آبادی کو کم کرنے سے متعلق بلوچستان ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے۔

درخواست ایڈووکیٹ کامران مرتضی کے فرزند حسن کامران ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی جس میں وفاق، ادارہ شماریات، نادرا اورمشترکہ مفادات کونسل سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کے خلاف سپریم کورٹ بار کی درخواست سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے جس کی بنیاد پربلوچستان ہائیکورٹ نے ان کی درخواست خارج کی۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی درخواست ان کی درخواست سے بالکل الگ ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ بلوچستان ہائیکورٹ کا 29 اگست کا فیصلہ حقائق کے برعکس ہے لہٰذا اسے کالعدم قرار دیا جائے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ نئی مردم شماری میں بلوچستان کی آبادی میں 70 لاکھ افراد کم شمار کیے گئے۔ مردم شماری کے حتمی مرحلے تک بلوچستان کی آبادی 2کروڑ17لاکھ نفوس پر مشتمل تھی، ادارہ شماریات نے مردم شماری کے نتائج میں بلوچستان کی آبادی ایک کروڑ 40لاکھ 89ہزاربتائی اور اپنے آفیشل اکاؤنٹس سے متضاد بیانات جاری کیے۔

واضح رہے مشترکہ مفادات کونسل نے گزشتہ ماہ ملک کی پہلی ڈیجیٹل اور ساتویں مردم شماری کے نتائج کی منظوری دے تھی۔ نتائج کے مطابق 2023ء میں مجموعی طور پر پاکستان کی آبادی 24 کروڑ14لاکھ99 ہزارنفوس ریکارڈ کی گئی۔ اسی طرح خیبر پختونخوا کی آبادی  4 کروڑ 85لاکھ، پنجاب کی آبادی 12 کروڑ76 لاکھ80 ہزار، سندھ کی آبادی 5 کروڑ56لاکھ99 ہزاراور بلوچستان کی آبادی 2 کروڑ36لاکھ نفوس ریکارڈ کی گئی تھی۔

بلوچستان کی آبادی کو مبینہ طور پر کم کرنے پر وہاں کی سیاسی جماعتوں نے شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ تاہم اس وقت کے وزیر اعلیٰ عبدالقدوس بزنجو نے مردم شماری 2023 پر بحث کو بے معنی قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ مردم شماری نتائج پر تنقیدکرنے والے 1998 اور2017 کی مردم شماریوں کا بھی جائز ہ لیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مردم شماری میں بلوچستان میں آبادی بڑھنے کی شرح دیگر صوبوں سے زیادہ ہے، صوبے کا مسلئہ قومی اسمبلی میں دو چار نشستوں کے بڑھنے سے حل نہیں ہو گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp