1965ء میں بھارتی فوج کے کمانڈر انچیف کو لاہور کے جم خانہ میں شام کی چائے پینے اور شراب کی محفل سجانے کا شوق ہوا۔ طاقت کے نشے میں دھت بھارتی جرنیل اپنی اس خواہش کو پورا کرنے کے لیے رات کی تاریکی میں لاہور پر حملہ آور ہوئے۔
پاکستان کی فوج نے بھارتی فوج کا دلیری سے سامنا کیا اور انہیں پسپا ہونے پر مجبور کردیا۔ 15 بھارتی انفنٹری ڈویژن کے لاہور پر ناکام حملوں کے بعد بھارتی ہائی کمان شدید ہیجان اور پریشانی کا شکار تھی۔
زمینی حقائق جاننے کے لیے بھارتی فوج کے ہیڈکوارٹرز نے لاہور کی سرحد سے میجر جنرل نرنجن پرساد کو بلایا اور ان کی خوب ڈانٹ ڈپٹ کی۔
مزید پڑھیں
جنرل نرنجن پرساد نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کی بریگیڈ لاہور پر دستک دے رہی ہے۔ بھارتی ہائی کمان نے جنرل نرنجن پرساد کو فرنٹ لائن پر جا کر حقائق کی تصدیق کا حکم دیا۔
زمینی حقائق سے بے خبر جی او سی 15 بھارتی انفنٹری ڈویژن میجر جنرل نرنجن پرساد فرنٹ لائن کی طرف نکل پڑے۔ واہگہ کے محاز پر بی آر بی نہر پہنچنے پر پاکستانی فوج نے بھارتی جنرل کو آڑے ہاتھوں لیا۔
شدید کنفیوژن کا شکار بزدل بھارتی جنرل اپنی سٹار پلیٹ اور جھنڈا لگی جیپ چھوڑ کر میدان جنگ سے فرار ہو گیا۔
پاکستانی 18 بلوچ رجمنٹ نے بھارتی جنرل کی جیپ، نقشے اور جنگی پلان قبضے میں لے لیے۔
میجر جنرل نرنجن پرساد کی جیپ فتح کے نشان کے طور پر آج بھی آرمی میوزیم میں موجود ہے۔