کراچی میں خواتین کے لیے چلنے والی پنک بس کی ٹکٹ چیکر خواتین کے یونیفارم پر خواتین وکلاء نے اعتراض عائد کر دیا۔
سندھ ہائیکورٹ میں خواتین وکلاء نے پنک بس کی ٹکٹ چیکر خواتین کے یونیفارم کے خلاف درخواست دائر کی ہے، درخواست میں سندھ حکومت، سیکریٹری ٹرانسپورٹ اور ڈائریکٹر پنک بس سروس کو فریق بنایا گیا ہے۔
خواتین وکلاء نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے خواتین کے لیے پنک بس سروس شروع کرنا قابل تعریف ہے لیکن پنک بس کی ٹکٹ چیکر کا یونیفارم خواتین وکلاء کی طرح ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ پنک بس کی ٹکٹ چیکرز کا یونیفارم سفید شلوار قمیض اور بلیک کوٹ ہے جو کہ خواتین وکلاء کا آفیشل یونیفارم ہے، پنک بس سروس کی ٹکٹ چیکرز کا یونیفارم تبدیل کرنے کے لیے بار ایسوسی ایشن سے بھی رجوع کیا مگر کوئی مثبت جواب نہیں ملا۔
عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ پنک بس کی ٹکٹ چیکر کا یونیفارم تبدیل کرنے کا حکم دیا جائے۔
واضح رہے کہ سندھ حکومت نے رواں سال فروری میں کراچی میں خواتین کے لیے پنک بس سروس کا آغاز کیا تھا جسے عوامی حلقوں نے خوب سراہا ہے۔