مراکشی حکومت نے 6.8 شدت کے زلزلے سے 2 ہزار سے زائد شہریوں کی ہلاکت پر تین روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا ہے، اس قدرتی آفت میں 2 ہزار سے زائد افراد زخمی اور ان گنت لوگ بے گھر ہوگئے ہیں۔
امدادی کارکن گزشتہ روز مراکش کے دور افتادہ پہاڑی دیہات میں منہدم مکانات کے ملبے کو کھودتے رہے، دوسری جانب 60 سال سے زائد عرصے میں ملک کے سب سے تباہ کن زلزلے کے بعد مسلح افواج کو کارروائی پر مجبور کردیا گیا ہے۔
فوج کے ایک بیان کے مطابق، مراکش کے بادشاہ محمد ششم نے مسلح افواج کو خصوصی سرچ اینڈ ریسکیو ٹیموں اور ایک سرجیکل فیلڈ ہسپتال کو متحرک کرنے کا حکم دیا ہے۔
جمعہ کی رات دیر گئے مراکش کے عظیم اطلس پہاڑوں میں آنے والے زلزلے سے ماراکیش شہر میں تاریخی عمارتوں کو نقصان پہنچا، جو کہ زلزلہ کے مرکز سے قریب ترین شہر ہے۔ جب کہ زیادہ تر ہلاکتیں الحوز اور تارودان صوبوں کے جنوبی پہاڑی علاقوں میں ہوئی ہیں۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کا مرکز 18.5 کلومیٹرکی گہرائی میں تھا اور یہ ماراکیش شہر سے تقریباً 72 کلومیٹر شمال مشرق میں وقوع پذیر ہوا، جس کی شدت ریکٹر اسکیل پر 6 اعشاریہ 8 ریکارڈ کی گئی ہے۔
زلزلے کے مرکز کے قریب واقع پہاڑی گاؤں میں عملی طور پر کوئی عمارت سلامت نہیں رہی ہے۔ علاقے کے بربر باشندوں کے ذریعہ استعمال کی جانے والی روایتی مٹی کی اینٹیں اس زلزلے کے سامنے واقعی مٹی کا ڈھیر ثابت ہوئی ہیں۔
72 سالہ دیہاتی عمر بین حنا کے مطابق ان کی بہو سمیت 3 پوتے زلزلہ میں ہلاک ہو گئے ہیں اور اب بھی ملبے کے نیچے دبے ہیں۔ ’سب کچھ تباہ ہوگیا۔۔۔کچھ دیر پہلے ہم سب ایک ساتھ کھیل رہے تھے، اب کچھ نہیں رہ گیا زندگی میں۔۔۔‘
مزید پڑھیں
مراکش کے سینیٹر اور سابق وزیر، لحسن حداد کا کہنا ہے کہ دشوار گزار خطوں سمیت بہت سے چیلنجوں کے باوجود حکام سرعت سے اس ناگہانی آفت سے نبرد آزما ہیں۔ سرکاری ٹی وی پر ماراکیش کے تاریخی شہر میں لوگوں کو سڑکوں پر غول کی صورت میں دیکھا جا سکتا ہے، وہ عمارتوں کے اندر واپس جانے سے خوفزدہ ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ زلزلہ سے بچ جانیوالی عمارتیں اب غیر مستحکم ہو چکی ہیں۔
12ویں صدی میں تعمیر ہونے والی شہر کی مشہور قطبیہ مسجد کو بھی زلزلہ سے نقصان پہنچا ہے جس کا مکمل تعین نہیں کیا جاسکا ہے۔ اس مسجد کے 69 میٹر بلند مینار کو ’ماراکیش کی چھت‘ بھی کہا جاتا ہے۔ ماراکیش کے شہریوں نے پرانے شہر کے ارد گرد مشہور سرخ دیواروں کے کچھ حصوں کو نقصان پہنچانے والی ویڈیوز بھی پوسٹ کیں، جو یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل ہے۔
رائل مراکش فٹ بال فیڈریشن نے اعلان کیا کہ لائبیریا کے خلاف افریقی نیشنز کپ کا کوالیفائر میچ جو ہفتے کے روز ساحلی شہر اگادیر میں کھیلا جانا تھا، غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے۔
ریڈ کراس نے کہا کہ وہ مراکشی ہلال احمر کی مدد کے لیے وسائل کو متحرک کر رہا ہے لیکن اس کے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے ڈائریکٹر حسام الشرقاوی نے متنبہ کیاہے کہ وہ زلزلہ کے بعد امداد کا دورانیہ اگر کئی برس نہیں تو کئی مہینوں پر محیط دیکھ رہے ہیں۔
حکام نے بتایا کہ مراکش کی مسلح افواج متاثرہ علاقوں کو پینے کا صاف پانی، خوراک کی فراہمی، خیمے اور کمبل فراہم کرنے کے لیے امدادی ٹیمیں تعینات کریں گی۔
Terrifying news following the devastating earthquake in #Morocco.
My thoughts are with all those affected by this tragedy and the rescuers involved in the search operation.
EU stands ready to support Morocco in these difficult moments.
— Charles Michel (@CharlesMichel) September 9, 2023
عالمی ردعمل
جیسے ہی مراکش میں آنے والے زلزلے کی تباہی کی خبریں سامنے آئیں، عالمی برادری کی جانب سے ردعمل سامنے آیا۔
ترکی، جہاں فروری میں آنے والے طاقتور زلزلوں میں 50,000 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے، یکجہتی کا اظہار کرنے اور مدد کی پیشکش کرنے والی اقوام میں شامل تھا۔
الجزائر، جس نے 2021 میں مغربی صحارا تنازعہ پر توجہ مرکوز کرنے والے ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے بعد مراکش کے ساتھ تعلقات منقطع کر لیے، کہا کہ وہ انسانی اور طبی پروازوں کے لیے اپنی فضائی حدود کھول دے گا۔
دنیا بھر کی جانب سے مدد کی پیشکش کے باوجود مراکش کی حکومت نے باضابطہ طور زلزلہ کے بعد امدادی کارروائیوں کے ضمن میں ابھی تک مدد کے لیے نہیں کہا ہے، جو ایک غیر ملکی ریسکیو ٹیموں کی تعیناتی کے حوالے سے ایک ضروری قدم ہے۔