کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں فائرنگ سے معروف عالم دین مولانا ضیاء الرحمان جاں بحق ہوگئے، جس میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے ملوث ہونے کے شواہد سامنے آئے ہیں، پولیس نے واقعہ کا مقدمہ مقتول کے چچا زاد بھائی محمد عبداللہ کی مدعیت میں شارع فیصل تھانے میں درج کر لیا ہے۔
کراچی پولیس کے مطابق شاہراہ فیصل تھانے کی حدود گلستان جوہر بلاک 16 میں نامعلوم مسلح موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کرکے جامعہ ابوبکر اسلامیہ کے مہتمم مولانا ضیاء الرحمن کو قتل کردیا۔
ایس ایس پی ایسٹ عرفان بہادر کے مطابق مولانا ضیاء الرحمان گلستان جوہر میں چہل قدمی کر رہے تھے کہ نامعلوم افراد نے ان پر گولیاں چلا دیں، جس سے وہ موقع پر جاں بحق ہوگئے۔
پولیس کے مطابق مقدمہ قتل کی دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے، مقدمے کے متن میں لکھا گیا ہے کہ مولانا ضیاء الرحمن جامع ابو بکر اسلامیہ یونیورسٹی میں بطور پرنسپل اپنے فرائض انجام دے رہے تھے، بیٹے نے اطلاع دی کہ مولانا ضیاء الرحمن کو گولیاں لگی ہیں۔ ضیاء الرحمن واک کرنے پارک آئے ہوئے تھے، 10 سے ساڑھے 10 کے قریب ضیاء الرحمن کو گولیوں کا نشانہ بنایا گیا۔
پولیس نے بتایا کہ مقتول سے کوئی چیز چھینی نہیں گئی تاہم جائے وقوعہ سے 2 مختلف ہتھیاروں کے 11 خول ملے ہیں جس میں 4 خول نائن ایم ایم اور 7 خول 30 بور کے ہیں، واقعے میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ملوث ہونے کا شبہ ہے۔
ایڈیشنل آئی جی سندھ خادم حسین رند نے مولانا ضیاء الرحمان کی ٹارگٹ کلنگ کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی ایسٹ سے واقعہ کی مکمل تفصیلی انکوائری رپورٹ طلب کرلی۔
کراچی پولیس چیف نے ملزمان کی فوری گرفتاری کے احکامات جاری کردیے۔
پولیس کے مطابق یہ ٹارگٹ کلنگ دہشتگردی کا واقعہ ہے جس کا مقصد ربیع الاول کے موقع پر امن و امان کی صورتحال خراب کرنا ہے۔
پولیس چیف نے واقعہ کی تفتیش کے لیے ٹیم تشکیل دینے کے لیے ہدایت جاری کردی۔
سی ٹی ڈی نے واقعہ کے شواہد اکھٹے کرلیے ، ابتدائی تحقیقات کے دوران واقعہ میں پڑوسی ملک کی خفیہ ایجنسی راکے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔