پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف 21 اکتوبر کو پاکستان واپس آرہے ہیں اور پارٹی کی جانب سے ان کے استقبال کی تیاریاں بھی زورو شور سے جاری ہیں۔ وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے بتایا کہ نواز شریف کی واپسی کے لیے تمام لیگل گروانڈز تیار کر لیے گئے ہیں اور اب انہیں پاکستان آنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ ن لیگ کی لیگل ٹیم اعظم نذیر تارڑ کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں 16 اکتوبر تک حفاظتی ضمانت کے لیے اپیل دائر کردے گی جس میں عدالت سے ایک دن کی حفاظتی ضمانت کے لیے استدعا کی جائے گی۔ اپیل میں یہ بھی کہا جائے گا کہ نواز شریف عدالتوں اور قانون کا احترام کرتے ہیں لہٰذا انہیں ایک دن کی حفاظتی ضمانت پر رہا کیا جائے۔ راناثناء اللہ نے بتایا کہ ہمیں پورا یقین ہے کہ عدالت ہمارا موقف غور سے سنے گی اور میاں نواز شریف کو ایک روز کے لیے حفاظتی ضمانت ملے جائے گی۔
نواز شریف حفاظتی ضمانت کے حصول کے بعد پاکستان کے لیے روانہ ہوں گے
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے دعویٰ کیا کہ جب نواز شریف لاہور ایئرپورٹ پر اتریں گے تو عدالت کی طرف سے دی جانے والی حفاظتی ضمانت کا کاغذ ان کے ہاتھ میں ہوگا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف لندن سے ہی اپنی حفاظتی ضمانت کا پیپر لے کر روانہ ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر حفاظتی ضمانت لینے میں دن آگے پیچھے ہوگئے تو کچھ نہیں کہا جاسکتا لیکن اس دفعہ جو تاریخ کا اعلان پارٹی صدر شہباز نے کیا ہے وہ ہی حتمی ہے اور 21 اکتوبر کو ہی نواز شریف واپس آئیں گے۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ نواز شریف ایک دن کی حفاظتی ضمانت کے بعد اگلے روز عدالت کے آگے خود کو سرینڈر کر دیں گے اور اپنے خلاف کیسز کا سامنا کریں گے پھر وہ چاہے کچھ روز کے لیے کوٹ لکھپت جیل جائیں یا اڈیالہ جیل یہ پھر عدالتوں پر منحصر ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری کوششش ہوگی کہ نواز شریف دبئی راستے پاکستان پہنچیں اور جب وہ آئیں تو دن کے 3 یا 4 بج رہے ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس چیز کو بھی مد نظر رکھ رہے ہیں کہ نواز شریف کا جہاز پاکستان کی سر زمین پر دن کی روشنی میں اترے تاکہ استقبال کرنے والے عوام کو کوئی مشکل پیش نہ آئے۔
نواز شریف کے استقبال پر پارٹی نے 3 تجاویز دی ہیں
سابق وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا نواز شریف کی واپسی کے حوالے پارٹی میٹنگز ہو رہی ہیں جن میں بہت سے تجاویز سامنے آرہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایک تجویز کے مطابق نواز شریف جب لاہور کے ہوائی اڈے پر اتریں تو ان کے اعزاز میں مینار پاکستان پر جلسہ کیا جائے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ تقریباً 10 لاکھ افراد نواز شریف کے استقبال کے لیے آئیں گے اور پارٹی رہنما اور کارکنان ایئرپورٹ پہنچیں گے اور جلسے کا طے ہوگیا تو ہم لوگوں کو مینار پاکستان کا آنے اور جمع ہونے کا وقت دیا جائے گا۔
ایک اور تجویز کے بارے میں بتاتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ لاہور ایئر پورٹ سے نواز شریف کی قیادت میں ریلی لے کر داتا دربار پہنچا جائے جہاں حاضری کے بعد نواز شریف جاتی عمرہ اپنے گھر کی طرف روانہ ہو جائیں جبکہ ایک اور تجویزکے مطابق نواز شریف لاہور ایئرپورٹ اتریں اور باہر لگے استقبالیہ کمیپ پر مختصر سا خطاب کرکے جاتی عمرہ روانہ ہو جائیں۔ رانا ثناء اللہ نے بتایا کہ آئندہ چند روز تک ان میں سے ایک تجویز کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔