اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام نے انکشاف کیا ہے کہ دنیا میں غربت اتنی بڑھ گئی ہے کہ دنیا کے 70 کروڑ سے زیادہ لوگوں کو یہ نہیں معلوم کہ وہ کب کھانا کھائیں گے اور اگر ایک وقت کا کھانا کھا بھی لیا تو انہیں نہیں معلوم کہ دوبارہ کب کھائیں گے۔
ورلڈ فوڈ پروگرام یعنی وبلیو ایف پی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سنڈی میک کین نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں بتایا کہ فنڈنگ کی کمی کی وجہ سے ایجنسی لاکھوں لوگوں کے لیے راشن میں کٹوتی کرنے پر مجبور ہے۔
’اب ہم ایک ساتھ کئی طویل المدتی بحرانوں کے ایک سلسلے کے ساتھ جی رہے ہیں اور آنے والے برسوں میں ہمیں سنگیں نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔‘
مزید پڑھیں
سنڈی میک کین نے کہا کہ اندازے کے مطابق 50 سے زائد ممالک میں تقریباً 4 کروڑ 70 لاکھ افراد قحط سے صرف ایک قدم دوری پر ہیں، اندازے کے مطابق 5 سال سے کم عمر کے 4 کروڑ 50 لاکھ بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔
سنڈی میک کین نے بتایا کہ ڈبلیو ایف پی 79 ممالک میں کام کر رہی ہے، دنیا میں تقریبا 78 کروڑ 30 لاکھ لوگ اب بھی ہر رات بھوکے سوتے ہیں اور انہیں یہ امید نہیں کہ وہ کبھی کھانا کھائیں گے اور اگر کھائیں گے تو دوبارہ کب کھائیں گے۔
سنڈی میک کین کے مطابق 2023 میں 34 کروڑ 50 لاکھ سے زیادہ افراد کو خوراک کے عدم تحفظ کا سامنا ہے اور یہ اعداد و شمار عالمی وبا COVID-19 سے قبل کے اعداد و شمار سے تقریباً 20 کروڑ زیادہ ہیں۔
ڈبلیو ایف پی کے مطابق’ دنیا میں مختلف تنازعات، خراب اقتصادی حالات ، موسمیاتی تبدیلیوں اور کھاد کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے صورتحال خراب ہے۔‘