الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عام انتخابات کے لیے مجوزہ ضابطہ اخلاق جاری کر دیا ہے۔
جاری کیا گیا ضابطہ اخلاق 88 نکات پر مشتمل ہے، جس کی تفصیلات الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر جاری کی گئی ہیں۔
’الیکشن کمیشن مجوزہ ضابطہ اخلاق پر سیاسی جماعتوں کے ساتھ 4 اکتوبر کو مشاورت کرے گا اور اس دوران تجاویز لی جائیں گی۔ حتمی ضابطہ اخلاق سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے بعد میں جاری کیا جائے گا‘۔
دستاویز کے مطابق صدر مملکت، وزیراعظم، وزرا کے انتخابی مہم میں حصہ لینے پر پابندی ہوگی، جبکہ سینیٹرز اور بلدیاتی نمائندے اپنے امیدواروں کی مہم چلا سکیں گے لیکن ترقیاتی اسکیموں کے اعلانات کی اجازت نہیں ہو گی۔
مزید پڑھیں
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری ضابطہ اخلاق کے مطابق انتخابی مہم کے دوران نظریہ پاکستان اور عدلیہ کے خلاف گفتگو پر پابندی ہو گی، اس کے علاوہ امیدوار ووٹرز کو کوئی لالچ نہیں دیں گے، جبکہ سیاسی جماعتوں پر لازم ہو گا کہ 5 فیصد ٹکٹ خواتین امیدواروں کو دیے جائیں۔
الیکشن کمیشن کے مطابق انتخابی مہم کے اجتماعات کے دوران اسلحہ کی نمائش پر پابندی ہو گی، سرکاری خزانے سے مہم چلانے اور سرکاری ذرائع ابلاغ پر کوریج کی اجازت بھی نہیں ہو گی۔
الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کے مطابق سیاسی جماعتیں انتظامیہ کی اجازت سے ہی اجتماعات منعقد کر سکیں گی، اس کے علاوہ فرقہ ورانہ اور لسانیت کی بنیاد پر گفتگو کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ کوئی بھی پارٹی کسی کے گھر کے سامنے احتجاج یا دھرنا نہیں دے سکے گی۔
انتخابات میں حصہ لینے والا ہر امیدوار پولنگ بوتھ پر ایک ایجنٹ اور حلقہ کے لیے 3 الیکشن ایجنٹ مقرر کر سکے گا، الیکشن ایجنٹ کے لیے لازم ہو گا کہ وہ متعلقہ حلقے سے ہو۔
یہ بھی پڑھیں صدر مملکت عارف علوی نے عام انتخابات کے لیے 6 نومبر کی تاریخ تجویز کردی
ضابطہ اخلاق میں یہ شق بھی شامل ہے کہ سرکاری املاک پر کسی بھی سیاسی جماعت کا پرچم لگانے کی اجازت نہیں ہو گی۔
واضح رہے کہ 9 جولائی کو قومی اسمبلی کی تحلیل کے بعد نگراں حکومت قائم ہو چکی ہے جس کے بعد سیاسی جماعتوں کی جانب سے انتخابات کا شیڈول جاری کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
90 روز میں انتخابات کرانے کی راہ میں حلقہ بندیاں آڑے آ گئی ہیں اور اب جنوری یا فروری میں انتخابات کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے مجوزہ ضابطہ اخلاق جاری کرنے سے امید کی کرن روشن ہوئی ہے کہ الیکشن کمیشن کسی بھی وقت انتخابات کے شیڈول کا اعلان کر دے گا۔
دوسری جانب یہ بھی واضح رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ملک میں 6 نومبر کو عام انتخابات کرانے کی تاریخ تجویز کی ہے۔