چیئرمین پاکستان علماء کونسل حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ اسلامی ممالک کا اتحاد ہی مسئلہ فلسطین و کشمیر، اسلامو فوبیا سے پیدا ہونے والی صورتحال اور دیگرگھمبیر مسائل سے نکال سکتا ہے۔
جمعہ کو ترک میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ ترکیہ، قطر اور ایران کے سربراہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مغرب کی جانب سے قرآن کریم کی توہین کے سلسلے کے خلاف آواز اٹھا کر جہاں پونے دو ارب مسلمانوں کے جذبات کی ترجمانی کی وہاں دنیا کے امن کو بچانے کی راہ بھی دکھائی ہے۔
امیر محمد بن سلمان نے ثابت کر دیا وہ مسئلہ کشمیر و فلسطین سے غافل نہیں
انہوں نے کہا کہ سعودی ولی عہد امیر محمد بن سلمان کے حالیہ انٹرویو سے واضح ہوگیا ہے کہ سعودی عرب مسئلہ فلسطین سے کل بھی غافل نہیں تھا اور آج بھی غافل نہیں ہے ۔ سعودی عرب کو بحیثیت سربراہ او آئی سی مسئلہ کشمیر و فلسطین کے حل کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے مزید کہا کہ تین اسلامی ممالک ترکیہ، قطر اور ایران کے سربراہوں نے اقوام متحدہ میں خطاب کرتے ہوئے قرآن پاک کے نسخوں کو نذر آتش کرنے کے معاملے پر مغرب کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور اقوام عالم کو خبردار کیا کہ مغربی ممالک میں اسلامو فوبیا سمیت نسل پرستی کی لہر طاعون کی طرح پھیل رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ناپاک جسارتوں کا یہ سلسلہ اب ناقابل برداشت حدوں تک پہنچ چکا ہے جو ناصرف بین المذاہب ہم آہنگی کے لیے کی جانے والی عالمی کوششوں کو سبوتاژ کررہا ہے بلکہ عالمی امن کے لیے بھی خطرہ ہے۔
قرآن کریم کی بے حرمتی جیسا بے ہودہ سلسلہ آگ بھڑکا رہا ہے
ان کا کہنا تھا کہ بہت سے مغربی ممالک اور سیاستدان ایسے خطرناک رجحان کی حوصلہ افزائی کرکے مسلسل آگ سے کھیل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ناپاک جسارتوں کے اس بیہودہ سلسلے سے پونے 2 ارب مسلمانوں کے جذبات برانگیختہ ہیں، ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان ، ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور امیر قطر تمیم بن احمد الثانی نے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر یہ مسئلہ اٹھا کر امت مسلمہ کی رہنمائی کی۔
اب یہ بات اہل مغرب کو بھی سمجھ لینی چاہیے اور ان کی جانب سے ایسی مذموم حرکات کے ذریعے مسلمانوں کے امتحان لینے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔یہی امن کا راستہ ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس وقت سعودی عرب او آئی سی کا سربراہ ہے، اسے مسئلہ کشمیر و مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے اس انٹرویو میں دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ ہمارے لیے فلسطین کا مسئلہ بہت اہم ہے۔ ہمیں اس مسئلے کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔
شہزادہ فیصل کے کشمیر پر دو ٹوک مؤقف پر شکر گزار ہیں
انہوں نے کہا کہ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر پر اپنے اصولی دو ٹوک موقف کا اظہار کیا ہے جس سے پاکستانی اور اہل کشمیر ان کے شکر گزار ہیں۔
سعودی وزیر خارجہ نے اقوام عالم پر واضح کردیا کہ وہ کشمیر سمیت مسلم دنیا کے مسائل کے ساتھ کھڑا ہے۔ وہ بین الاقوامی قراردادوں، معاہدوں اور قوانین کے مطابق مسلم اقوام کی اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کا حامی تھا، ہے اور رہے گا۔