لاہور ہائیکورٹ نے قرآن پاک کے ترجمے میں تحریف اور قرآن بورڈ کی اجازت کے بغیر قرآن کی چھپائی اوراشاعت کے خلاف کیس میں نگراں وزیر اعظم اور نگراں وزیر اعلی پنجاب کو 16 اکتوبر کو عدالت طلب کرلیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شجاعت علی خان نے محمد حسن معاویہ سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی دوران سماعت وفاقی حکومت کی جانب سے رپورٹ تازہ رپورٹس جمع نہ کرانے پر برہمی کا اظہار کیا۔
درخواست گزاروں نے قران پاک کے ترجمے میں تحریف اور قران پاک کو بورڈ کی اجازت کے بغیر چھاپنے اور توہین آمیز مواد سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کے اقدامات کو چیلنج کر رکھا ہے۔
جسٹس شجاعت علی خان نے ریمارکس دیے کہ یہ کسی ایک کا کیس نہیں بلکہ ہم سب کا کیس ہے، ہم ملک کے چیف ایگزیکٹو کو بلا لیتے ہیں۔
دوران سماعت وفاقی حکومت کے وکیل نے رپورٹ جمع کرانے کی مہلت مانگی جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ لگتا آپ یہاں سیر کرنے آئے ہیں اور نگراں وزیر اعظم کے سامنے معاملہ رکھا ہی نہیں گیا۔
دوران سماعت عدالت نے عدالت نے نگراں وزیر اعظم اور اٹارنی جنرل کو 16 اکتوبر کو پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ نگراں وزیر اعظم خود پیش ہو کر اپنی پوزیشن واضح کریں۔
دوران سماعت ایڈیشنل آئی جی پنجاب پولیس شہزادہ سلطان نے بیان دیا کہ ہمارا دائرہ اختیار بہت محدود ہے، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ اپنے دائرہ اختیار پر جتنا عمل کررہے ہیں سب کو علم ہے۔
عدالت نے ڈی پی او چنیوٹ پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آئی جی پولیس کو چاہیے کہ ڈی پی او کو کسی کورس پر بھیجیں۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر نگران وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی اور ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کو بھی طلب کرلیا ہے۔