بھارت کی ریاست گجرات میں بھارتی اور بین الاقوامی سائنس دانوں نے تقریباً 5 ہزار سال سے زیادہ قدیم ایک وسیع و عریض قبرستان دریافت کیا ہے جس کا تعلق دنیا کی قدیم ترین شہری تہذیبوں میں سے ایک سے ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اس دریافت سے اس علاقے میں موجود قدیم ترین تہذیب کے بارے میں اہم معلومات حاصل ہونے کا امکان ہے۔
مذکورہ مقام پر کھدائی کا آغاز سنہ 2019 میں 150 سے زیادہ بھارتی اور بین الاقوامی سائنس دانوں نے کیا تھا۔
ماہرین نے 40 ایکڑ رقبے پر وادی سندھ کی قدیم ترین تہذیب سے تعلق رکھنے والی کم از کم 500 قبروں کی موجودگی کا اندازہ لگایا ہے جن میں سے تقریباً 200 قبریں کھود ی گئی ہیں۔
قبروں سے چوڑیاں، موتیوں کی مالا، چھوٹے گھڑے، صراحیاں، مٹی کے برتن، پانی کے پیالے، بوتلیں، مرتبان اور نیم قیمتی پتھر بھی برآمد ہوئے ہیں جو بظاہر لاشوں کے ساتھ دفن کیے جاتے تھے۔
زیادہ تر لاشوں کو کپڑوں کے کفن میں لپیٹ کر مستطیل لکڑی کے تابوتوں میں رکھا گیا تھا۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ گجرات کے کھٹیا نامی گاؤں کے قریب دریافت ہونے والا قبرستان ممکنہ طور پر اب تک دریافت ہونے والے انسانی معاشرے کا سب سے بڑا ’پری اربن‘ قبرستان ہو سکتا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ یہ 3200 قبل مسیح سے 2600 قبل مسیح تک زیر استعمال رہا جس کا مطلب یہ ہے کہ یہاں کی قدیم ترین قبریں لگ بھگ 5200 سال پرانی ہیں۔
ماہرین کے مطابق ابھی تک اس بات کے کئی آثار نہیں ملے کہ اس قبرستان کے قریب کوئی بڑی انسانی آبادی تھی۔ ماہرین کا خیال ہے کہ ہوسکتا ہے یہاں کی انسانی آبادیوں کے آثار بھی مٹی میں دفن ہو گئے ہوں اور مستقبل میں دریافت کر لیے جائیں۔
امریکا کے البیون کالج میں بشریات کے پروفیسر بریڈ چیز نے اس دریافت کو انتہائی اہم قرار دیا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق یہ دریافت آثار قدیمہ کے ماہرین کو اس خطے میں شہری سے پہلے کے معاشرے کو مزید مکمل طور پر سمجھنے میں مدد فراہم کرے گی۔