حکومت کی جانب سے پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغانوں کو یکم نومبر سے ملک سے بے دخل کرنے کے اعلان کے بعد اسلام آباد پولیس نے وفاقی دارالحکومت کے مختلف علاقوں میں مقیم افغانوں کی جیو ٹیگنگ مکمل کر لی ہے جب کہ افغان باشندوں کی اسلام آباد میں جائیدادوں سے متعلق معلومات بھی اکٹھی کی جا رہی ہیں۔
ذرائع کے مطابق اب تک اسلا م آباد پولیس نے 1200 سے زیادہ غیر قانونی طور پر مقیم افغانوں کو گرفتار کیا ہےجب کہ افغان خواتین اور بچوں کی گرفتاری عمل نہیں لائی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق پہلے مرحلے میں افغان خواتین، بچوں اور مختلف تعلیمی اداروں میں پڑھنے والے افغان طلبا کو پاکستان سے بے دخل نہیں کیا جائے گا۔
وی نیوز کو اسلام آباد پولیس کے ذرائع نے بتایا کہ اسلام آباد میں غیر قانونی طور پر مقیم افغانوں کے خلاف آپریشن سختی سے جاری ہے جب کہ اسلام آباد میں مقیم افغانوں کی جیو ٹیگنگ بھی مکمل کر دی ہے، جس سے اسلام آباد پولیس کو مکمل معلومات حاصل ہو چکی ہیں کہ غیر قانونی طور پر افغان باشندے کہاں کہاں مقیم ہیں، اگلے مرحلے میں پولیس افغانوں کی جائیدادوں کے بارے میں معلومات حاصل کر رہی ہے۔
ذرائع نےبتایا ہے کہ پہلے مرحلے میں اسلام آباد پولیس غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں میں سے صرف افغان مردوں کو ہی گرفتار کر رہی ہے جب کہ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پہلے مرحلے میں افغان خواتین، بچوں اور اسکولوں میں پڑھنے والے طلبا کے خلاف کوئی بھی آپریشن نہیں کیا جا رہا۔
مزید پڑھیں
ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ اسلام آباد پولیس اور افغان ایمبیسی کے درمیان مسلسل رابطہ ہے اور گرفتار کیے جانے والے افغان باشندوں کے بارے میں مسلسل معلومات کا تبادلہ کیا جا رہا ہے۔
اسلام آباد پولیس کی جانب سے کشمیر ہائی وے کے قریب افغان بستی کو مسمار کر دیا گیا ہے جب کہ شہر کے دیگر مختلف علاقوں میں مقیم غیر قانونی افغان بستیوں میں مقیم افغان باشندوں کو بھی اعلانات کے ذریعے مطلع کیا جا رہا ہے کہ وہ ان غیر قانونی بستیوں کو چھوڑ کر حکومتی ہدایات کے مطابق اپنے ملک افغانستان روانہ ہو جائیں۔
ذرائع کے مطابق اسلام آباد پولیس نے افغانوں کو اس بات سے بھی آگاہ کر دیا ہے کہ حکومتی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے غیر قانونی طور پر مقیم افغانوں کی جائیدادوں کو بھی یکم نومبر کے بعد سے ضبط کر لیا جائے گا۔
اس لیے افغان باشندے اپنی جائیدادیں یکم نومبر سے پہلے فروخت کر دیں، ساتھ ہی پولیس کی جانب سے افغانوں کے ساتھ شراکت داری میں جائیداد خریدنے والے پاکستانیوں کو بھی ہدایات جاری کی جا رہی ہیں کہ وہ اپنی جائیدادیں فروخت کر کہ افغان باشندوں کو ان کا حصہ ادا کر دیں، تا کہ افغان باشندے اپنی رقم لے کر اپنے ملک روانہ ہو سکیں۔