گزشتہ ایک ہفتے سے مسلسل ہونے والی ہولناک بمباری کے بعد اسرائیل نے اب زمینی کارروائی کا بھی اعلان کر دیا ہے اور اس کے ساتھ ہی شمالی غزہ کی 11لاکھ آبادی کو وہاں سے فوری طور پر نکلنے کو کہا ہے۔
اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی بمباری کے باعث متاثر ہونے والے فلسطینی علاقوں میں جہاں ایندھن، بجلی ، پانی اور خوراک کی کمی کی خبریں سامنے آرہی ہیں، وہیں متاثرہ علاقے بمباری کی وجہ سے کھنڈرات کا منظر پیش کر رہے ہیں۔
پاکستان سمیت دنیا بھر سے سوشل میڈیا صارفین سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر اسرائیل اور فلسطین کے مابین ہونے والے تنازعے کے نتیجے میں ہونے والے جانی اور مالی نقصان پر انتہائی تشویش کا شکار ہیں، دنیا بھر سے جہاں صارفین فلسطین کے حق میں پوسٹس شئیر کررہے ہیں، وہاں بعض ممالک کے صارفین اسرائیل کی حمایت میں اپنا موقف پیش کر رہے ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اسرائیل اور فلسطین کے حوالے سے ہونے والی تمام بحث کے دوران ایسے فلسطینی صارف بھی ہیں جو غزہ میں رہنے والے ان تمام فلسطینیوں کے جذبات کی عکاسی کر رہے ہیں جو اس وقت اسرائیلی بربریت کے دوران اپنی زندگی کے حوالے سے ایک غیر یقینی صورتحال کا شکار ہیں۔
ایک فلسطینی ’ایکس‘ صارف محمد سمری کے ایکس اکاوؑنٹ کو دیکھا جائے تو محسوس ہوتا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری کے دوران زندہ رہنا اور اسی کے ساتھ اپنے روز مرہ کے کام انجام دینا یقینا انتہائی ہمت اور حوصلے کا کام ہے۔
صارف محمد سمری نے آج ایک پوسٹ شئیر کی جس میں وہ دنیا سے شکوہ کرتے نظر آئے۔ انہوں نے لکھا کہ غزہ میں قتل عام رکا نہیں ہے، یہاں ہر کوئی اپنے قریبی عزیز سے محروم ہوا ہے، اگلی باری ہماری ہوسکتی ہے لیکن دنیا تماشا دیکھ رہی ہے
Just so you know, the killing in Gaza hasn’t stopped for a minute. Everyone here has lost someone from his relatives or friends. We are here just waiting our turn while the world is watching.
— Muhammad Smiry 🇵🇸 (@MuhammadSmiry) October 15, 2023
غزہ میں محصور فلسطینی محمد سمری نے گزشتہ رات سونے سے قبل دنیا کو پیغام دیتے ہوئے لکھا ’میں یہاں بالکل محفوظ نہیں ہوں اور میں کچھ ‘نہیں کرسکتا ۔ شب بخیر
I don’t feel safe here at all but there’s nothing to do about it. Good night from Gaza.
— Muhammad Smiry 🇵🇸 (@MuhammadSmiry) October 15, 2023
رات گزری، صبح کا سورج طلوع ہوا۔ محمد سمری نے غزہ میں خود کو زندہ پایا تو ایک بار پھر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس کا رخ کیا اور دنیا کو پیغام دیتے ہوئے لکھا ’ہم ابھی تک زندہ ہیں ، غزہ سے صبح بخیر‘۔
We are still alive, morning from Gaza.
— Muhammad Smiry 🇵🇸 (@MuhammadSmiry) October 16, 2023
محمد سمری نے کبھی غزہ کے شدید موسم کی خبردی تو کبھی دنیا کو بتایا کہ غزہ کے شاپنگ مالز اپنے دروازے بند کر رہے ہیں کیونکہ ان کے پاس خوراک کی قلت ہوگئی۔ انہوں نے دنیا کو بتایا کہ 2 روٹیاں لینے کے لیے ان کو ایک اور قصبے کا رخ کرنا پڑا جہاں لمبی قطاریں ان کی منتظر تھیں، کھانے کو روٹی ملی تو پینے کے پانی کے لیے کئی کئی میل دور جانا پڑا لیکن پانی نہ ملا۔
محد سمری نے فلسطینیوں کی باہمی گفتگو کی ایک جھلک دنیا کو دکھاتے ہوئے لکھا کہ ہم ایک دوسرے سے پوچھتے ہیں کہ بمباری کے بعد موت آسان ہے یا تکلیف دہ؟ ان کا کہنا تھا کہ موت تو آس پاس منڈلا رہی ہے، آج بچ گئے تو کل موت یقینی ہے۔
ہر گزرتا لمحہ ان کے لیے کسی اذیت سے کم ثابت نہیں ہورہا۔ بس! فرق صرف اتنا ہے کہ کبھی اس اذیت کی شدت میں اضافہ ہوجاتا ہے تو کبھی محسوس ہوتا ہے کہ شاید اب ساری زندگی اس اذیت کے ساتھ رہنے کی عادت ہو جائےگی۔
محمد سمری نے لکھا ہم میں سے کوئی بھی کسی بھی وقت، کہیں بھی، سڑک سے گزرتے ہوئے، خریداری کرتے ہوئے، سوتے ہوئے، موت کا شکار ہوسکتے ہیں کیونکہ غزہ میں کوئی بھی محفوظ نہیں۔
محمد سمری کا کہنا ہے کہ اپنے قریبی لوگوں کو جن میں بچوں سے لے کر بوڑھے سب شامل ہیں ان جان لیوا حملوں سے غزہ کی گلیوں میں بھاگتے ہوئے دیکھنا انتہائی تکلیف دہ ہے، دنیا یہ سب دیکھ رہی ہے لیکن سب خاموش ہیں۔