پاکستان میں غیر قانونی مقیم افراد کی واپسی کے لیے خیبرپختونخوا میں انتظامات کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔ یکم نومبر سے غیر قانونی مقیم افغان باشندوں کی واپسی کے لیے پشاور ڈویژن میں 3 عارضی کیمپ قائم کیے جائیں گے جبکہ غیر قانونی مقیم باشندوں اور ان کے اثاثوں سے متعلق رپورٹ پر کام آخری مراحل میں ہےاور31 اکتوبر تک تمام اعدادوشمار مکمل کر لیے جائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق کمشنر پشاور ڈویژن کی سربراہی میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین اور دیگر غیرملکی باشندوں کی واپسی کے حوالے سے ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں کمشنر پشاور ڈویژن محمد زبیر نے پشاور ڈویژن میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین اور دیگر غیرملکی باشندوں کا ڈیٹا 31 اکتوبر تک مکمل کرنے کے احکامات جاری کیے۔
کمیٹیوں کے قیام کا فیصلہ
اس سلسلے میں پشاور ڈویژن کے تمام 5 اضلاع میں تھانوں کی سطح پر کمیٹیاں قائم کرنے اور ڈیٹا مرتب کرنے کے علاوہ افغان مہاجرین کی جا ئیداد اور اثاثوں کا کھوج لگانے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ کمشنر نے تمام متعلقہ اداروں کو 24 گھنٹوں میں فوکل پرسن کے نام کمشنر پشاور ڈویژن آفس کو فراہم کرنے کی ہدایت بھی کی۔
مزید پڑھیں
اجلاس میں پنجاب اور ملک کے دیگر اضلاع سے پشاور آنے والے غیرملکی افراد اور افغان مہاجرین کے لیے اضا خیل، چمکنی اور حاجی کیمپ میں عارضی کیمپ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور ڈپٹی کمشنر پشاور کو ہدایت کی گئی کہ وہ انتظامات کی رپورٹ 24 گھنٹوں میں فراہم کریں۔
شیڈول فور میں تبدیلی
دوران اجلاس فیصلہ کیا گیا کہ غیرقانونی افغان مہاجرین اور غیرملکی افراد کا ڈیٹا روزانہ صوبائی حکومت کی جانب سے مرتب کردہ ایپ پر ڈالا جائے گا اور اس سلسلے میں صوبائی حکومت کی ہدایات پر پورا پورا عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا۔ اجلاس میں طے پایا کہ قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین اور دیگر غیرملکی باشندوں کو تنگ نہیں کیا جائے گا اور شیڈول فور کو بھی اپڈیٹ کیا جائے گا۔
ڈیٹا کی تیاری
کمشنر پشاور ڈویژن محمد زبیر نے پشاور، نوشہرہ، چارسدہ، قبائلی ضلع مہمند اور ضلع خیبر سمیت پشاور ڈویژن کے تمام 5 اضلاع کی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ حکومتی فیصلے پر مکمل عمل درآمد یقینی بنایا جائے اور غیرملکی باشندوں کی باعزت واپسی کو یقینی بنانے کے لیے مکمل انتظامات کیے جائیں۔
اجلاس میں پشاور ڈویژن کے تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسرز، فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی، انٹیلیجنس بیورو، اسپیشل برانچ اور نادرا کے افسران نے شرکت کی، اجلاس میں 31 اکتوبر تک غیر قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین اور دیگر غیرملکی باشندوں کا ڈیٹا ترتیب دینے کی حکمت عملی طے کی گئی اور اس سلسلے میں صوبائی حکومت کی ہدایات پر پورا پورا عمل درآمد کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
یکم نومبر کے بعد کیا ہوگا؟
یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے پاکستان میں مقیم غیر قانونی باشندوں کی وطن واپسی کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے ایسے تمام افراد کو یکم نومبر تک کا وقت دیا گیا ہے۔ مقررہ تاریخ کے بعد ان کے خلاف کارروائی ہو گی۔ حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں سب سے زیادہ افغان باشندے مقیم ہیں۔ جن میں 17 لاکھ غیر قانونی طور پر ملک میں رہائش پذیر ہیں اور مبینہ طور پر مختلف جرائم میں بھی ملوث ہیں۔
نگراں وزیراعظم کا واضح مؤقف
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے گزشتہ روز پشاور کے دورہ کے دوران واضح کیا کہ غیر قانونی مقیم افراد جرائم میں ملوث پائے گئے ہیں لہٰذا ان کی وطن واپسی پر عمل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ قانونی طور پر مقیم مہاجرین کواس اعلان سے کوئی مسئلہ نہیں ہو گا، وہ پاکستان میں رہ سکتے ہیں۔