روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو، فلسطینی صدر محمود عباس اور خطے کے دیگر رہنماؤں سے ٹیلیفون پر بات کی ہے اور فلسطین اور اسرائیل کے درمیان ثالثی کرانے کی پیشکش کی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آج نیتن یاہو کے ساتھ ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے مرنے والے اسرائیلییوں کے خاندانوں سے دلی تعزیت کا اظہار کیا اور خواتین اور بچوں سمیت شہری آبادی کو نقصان پہنچانے والے اقدامات کی سخت مذمت کی۔
مزید پڑھیں
صدر پیوٹن نے کہا کہ روس سیاسی اور سفارتی بنیاد پر فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ کو ختم کرانے اور مسئلہ فلسطین کے پرامن حل میں مدد کے لیے تیار ہے۔ صدر پیوٹن نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال، تشدد میں کمی اور غزہ میں انسانی تباہی کو روکنے کے لیے روسی اقدامات سے متعلق اسرائیلی وزیر اعظم کو آگاہ کیا اور انہیں بتایا کہ وہ اس سلسلے میں فلسطین، مصر، ایران اور شام کے صدور سے ٹیلیفون پر بات کرچکے ہیں۔
روس کے سرکاری میڈیا کے مطابق صدر پیوٹن نے فلسطینی صدر محمود عباس، ایرانی صدر ابراہیم رئیسی، شام کے صدر بشارالاسد اور مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی سے بات کرتے ہوئے غزہ کی پٹی میں شہریوں کی بڑی تعداد میں ہلاکتوں، بڑھتے ہوئے انسانی بحران اور بڑے پیمانے پر جاری جنگ پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا۔
اس موقع پر ان ممالک کے سربراہان نے حماس اور اسرائیل کے تنازعہ کے علاقائی جنگ میں بدلنے کے امکان پر اپنی تشویش کا اظہار کیا اور غزہ میں امداد سامان کی فراہمی کے لیے فوری طور پر جنگ بندی پر اتفاق کیا۔
صدر پیوٹن نے انہیں آگاہ کیا کہ روس غزہ کی لڑائی کو جلد از جلد روکنا اور صورتحال کو مستحکم کرنا چاہتا ہے، انہوں نے بتایا کہ روس نے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک قرار داد کا مسودہ بھی بھیجا ہے۔
روسی صدر نے تجویز بھی پیش کی کہ اسرائیل کے ساتھ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام اور خطے میں دیرپا امن کے لیے مذاکرات کا عمل دوبارہ شروع ہونا چاہیے۔
واضح رہے حماس نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملوں کا آغاز کیا تھا جس کے جواب میں اسرائیل نے حماس کے خلاف جنگ کا اعلان کیا تھا۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فضائی حملوں میں اب تک 2,800 سے زیادہ فلسطینی شہید اور 10,800 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔