سابق وزیراعظم نواز شریف توشہ خانہ ریفرنس میں پیشی کے لیے اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس پہنچ گئے ہیں جہاں احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر کیس کی سماعت کریں گے۔
گزشتہ سماعت پر احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں نواز شریف کے دائمی وارنٹ گرفتاری آج تک کے لیے معطل کردیے تھے۔ احتساب عدالت نے قرار دیا تھا کہ اگر نواز شریف 24 اکتوبر تک پیش نہ ہوئے تو ان کے وارنٹ گرفتاری پرعملدرآمد کرایا جائے گا۔
احتساب عدالت اسلام آباد میں پیشی کے بعد سابق وزیر اعظم نواز شریف اسلام آباد ہائیکورٹ پیش ہوں گے، جہاں 2 رکنی ڈویژن بینچ نے لیگی قائد کی حفاظتی ضمانت کی درخواستیں منطور کرتے ہوئے انہیں آج تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا تھا۔
نواز شریف کی ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز میں ضمانت کی درخواستوں پر سماعت چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل اسلام آباد ہائیکورٹ کا ڈویژن بینچ کرے گا۔ عدالت نے نواز شریف کو پیش ہوکر سرنڈر کرنے کے لیے آج تک کی مہلت دے رکھی ہے۔
نواز شریف کی ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز میں سزا کیخلاف اپیلیں بحال کرنے کی درخواستیں بھی آج سماعت کے لیے مقرر ہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی جانب سے سزا معطلی کے لیے دائر درخواست کے فیصلہ میں انہیں اشتہاری قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ نواز شریف وطن واپسی پر اس درخواست کو بحال کروا سکتے ہیں۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کو العزیزیہ کرپشن ریفرنس اور ایون فیلڈ کرپشن ریفرنس میں بالترتیب 7 اور 10 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ ان دونوں مقدمات میں عدم پیشی پر نواز شریف کو دسمبر 2020 میں اشتہاری قرار دیا گیا تھا۔
نواز شریف نومبر 2019 میں لاہور ہائیکورٹ کو لندن میں 4 ہفتے علاج کروانے کے بعد واپسی کی یقین دہانی پر ملک سے باہر گئے تھے۔ ان کیخلاف اسلام آباد کی احتساب عدالت توشہ خانہ تحائف سے متعلق کیس ابھی ٹرائل کے مرحلے میں ہے۔
نواز شریف کی دونوں عدالتوں میں پیشی کے باعث سیکیورٹی کے بھی سخت انتظامات کیے گئے ہیں، غیرمتعلقہ افراد کا داخلہ ممنوع ہوگا، احتساب عدالت میں داخلہ پیشگی اجازت جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں داخلہ رجسٹرار آفس کے جاری کردہ پاسز سے مشروط ہوگا۔