عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سینیئر رہنما اور بزرگ سیاستدان حاجی غلام احمد بلور نے کہا ہے کہ 2018 کے عام انتخابات میں عمران خان کے لئے راہ ہموار کی گئی تھی اور اب کی بار نواز شریف کے لیے حالات سازگار لگ رہے ہیں۔
پشاور میں وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے غلام احمد بلور نے کہا کہ ان کی جماعت زور و شور سے مہم چلا رہی ہے۔ ’ہم پہلے ہی ٹکٹوں کا فیصلہ کر چکے ہیں اور امیدوار اپنے اپنے حلقوں میں مہم چلا رہے ہیں۔ ملک میں انتخابات کی گہما گہمی اس لیے شروع نہیں ہوئی کیوں کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے ابھی تک حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا‘۔
نواز شریف سے ملاقات میں سیاسی گفتگو نہیں ہوئی
انہوں نے کہاکہ نوازشریف سے ملاقات میں سیاسی گفتگو نہیں ہوئی، قائد ن لیگ کے ساتھ ادب اور احترام کا تعلق ہے، اس لیے جب وہ واپس آئے تو ملاقات کے لیے گیا تھا۔ ’نواز شریف کی وطن واپسی کے بعد دوسرے روز غلام احمد بلور نے لاہور میں سابق وزیراعظم سے ملاقات کی تھی‘۔
مزید پڑھیں
غلام احمد بلور نے کہاکہ نوازشریف سے ملاقات میں ان کی صحت بارے دریافت کیا، میں کسی سیاسی مقصد کے لیے گیا ہی نہیں تھا۔
سینیئر رہنما اے این پی نے کہاکہ نوازشریف کے ساتھ زیادتی کی گئی اب انہیں موقع ملنا چاہیے۔ ’سابق وزیراعظم کے ساتھ ایک بار نہیں کئی بار زیادتی کی گئی، زبردستی جلا وطن کیا گیا اور پھر عزیزوں کی میت کو کندھا دینے کے لیے بھی آنے کی اجازت نہیں دی گئی‘۔
تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد ہو سکتا ہے
آئندہ عام انتخابات میں سیاسی اتحاد کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں غلام احمد بلور نے کہاکہ عوامی نیشنل پارٹی کسی بھی سیاسی جماعت کے ساتھ انتخابی اتحاد کر سکتی ہے، جے یو آئی، ن لیگ، پیپلزپارٹی سمیت تحریک انصاف کے ساتھ بھی سیاسی اتحاد ممکن ہے، ہمیں اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہو گا۔
انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف کی قیادت نے اقتدار کے دوران اپنے سیاسی مخالفین کو گالیاں دیں، اب اگر وہ خود اتحاد کے لیے آگے آئیں تو بات بن سکتی ہے۔
غلام احمد بلور نے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف کا ملک میں ایک ووٹ بینک موجود ہے، نوجوان اس پارٹی کو چاہتے ہیں۔ ’اصل میں یہ گالیاں دیتے ہیں اور نوجوان گرم خون کی وجہ سے جذباتی ہو جاتے ہیں‘۔ جتنا ووٹ بینک کہا جا رہا ہے اتنا بھی نہیں۔
بظاہر یہی لگ رہا ہے نوازشریف وزیراعظم بن جائیں گے
غلام احمد بلور نے کہاکہ 2018 کے انتخابات میں نوازشریف کے ساتھ زیادتی ہوئی جبکہ عمران خان کے لیے راہ ہموار کی گئی تھی۔ لیکن اب حالت نوازشریف کے لیے سازگار لگ رہے ہیں اور بظاہر یہی لگ رہا ہے کہ وہ وزیراعظم بن جائیں گے۔
’اس میں کوئی شک نہیں کہ نوازشریف کے ساتھ ایک ٹیم ہے، اداروں کو بھی ساتھ لے کر چلنا چاہیے، اس وقت ضروری ہے کہ ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے کام کیا جائے‘۔
آئین کا احترام نہ ہو تو ملک ترقی نہیں کر سکتا
غلام احمد بلور نے موقف اپنایا کہ پاکستان کے تمام پڑوسی ممالک ترقی کی دوڑ میں آج آگے نکل گئے ہیں جبکہ ہم اوپر جانے کے بجائے نیچے کی طرف جا رہے ہیں۔ ’چین، بھارت، ایران یہاں تک افغانستان کی معیشت بھی ہم سے بہتر ہے۔ اُن پر ایک پائی کا قرضہ نہیں ہے جبکہ پاکستان مکمل طور پر قرضے میں ڈوب چکا ہے‘۔
انہوں نے کہاکہ ملک کے ترقی نہ کرنے کی بڑی وجہ آئین کو پامال کرنا ہے۔ 4 بار آئین کو پاؤں کے نیچے رکھا گیا، دستور ہی سب سے مقدس ہے اور اس کا احترام نہ کرنے کی وجہ سے آج ملک اس حالت میں پہنچ گیا ہے۔
الیکشن کے وقت کنگ پارٹیاں بنانے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے
غلام احمد بلور نے سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کی مبینہ مداخلت پر بھی بات کی اور کہاکہ اسٹیبلشمنٹ ہر ملک میں ہوتی ہے لیکن سیاست میں مداخلت نہیں کرتی، بدقسمتی سے پاکستان میں تو اب یہ ایک روایت بن گئی ہے، الیکشن کے موقع پر کچھ لوگوں کو توڑ کر کنگ پارٹیاں بنانے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام جماعتوں کو انتخابات میں آزادی کےساتھ حصہ لینے کا موقع ملنا چاہیے۔ صاف اور شفاف انتخابات ناگزیر ہیں۔
پرویز خٹک کی جماعت کا کوئی مستقبل نہیں دیکھ رہا
اے این پی رہنما نے کہاکہ پرویز خٹک پارٹی بنا کر جوڑ توڑ میں مصروف ہیں لیکن ان کی جماعت اپنی جگہ نہیں بنا سکی اور شاید بنانا بھی مشکل ہے جس سے لگ رہا ہے کہ پرویز خٹک کا اب کوئی سیاسی مستقبل نہیں ہے۔