فلسطینی نژاد امریکی سُپر ماڈل بیلا حدید نے فلسطین میں جاری اسرائیلی بربریت پر خاموشی توڑتے ہوئے دنیا سے’انسانیت اور ہمدردی‘ کے لیے ایک ساتھ کھڑے ہونے کامطالبہ کیا ہے۔ کہا، ہمیں عالمی رہنماؤں پر دباؤ ڈالنے کی ضرورت ہے، غزہ کے لوگوں کو فوری ضروری امداد فراہم کریں، میں انسانیت کے ساتھ کھڑی ہوں۔‘
سُپر ماڈل بیلا حدید جن کے والد فلسطینی ہیں، انہیں ماضی میں بھی غزہ کے مظلوموں کے لیے آواز اٹھانے پر شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ غزہ میں جاری حالیہ تباہی پر بیلا حدید نے کوئی بیان جاری نہیں کیا تھا البتہ ان کی بہن سُپر ماڈل جی جی حدید نے اسرائیل اور فلسطین میں معصوم بچوں اور انسانی جانوں کے ضیاع پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سیز فائر کا مطالبہ کیا تھا۔
بیلا حدید کی طویل خاموشی پر ان کے مداح انہیں تنقید کا بھی نشانہ بنا رہے تھے، لیکن اب انہوں نے خاموشی توڑتے ہوئے مداحوں سے معافی بھی مانگی ہے۔ انسٹاگرام پر طویل تحریر شیئر کرتے ہوئے لکھا ’مجھے میری خاموشی کے لیے معاف کریں، پچھلے 2 ہفتے ناقابل یقین حد تک پیچیدہ اور تکلیف دہ رہے جن کو بیان کرنے کے لیے لفظ ڈھونڈ رہی تھی۔‘
بیلا حدید نے کہا کہ ’میرے پاس کہنے کے لیے بہت کچھ ہے لیکن میں مختصر سی بات کہنا چاہوں گی، مجھے روزانہ سینکڑوں مرتبہ جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہوتی ہیں، میرا فون نمبر لیک ہو گیا ہے اور میری فیملی کو بھی خطرہ ہے، لیکن اب میں مزید خاموش نہیں بیٹھ سکتی، غزہ کے عوام اور بچے ہماری خاموشی کے متحمل نہیں ہوسکتے۔‘
بیلا حدید نے لکھا کہ جو کچھ فلسطینیوں کے ساتھ ہورہا ہے اسے دیکھ کر میرا دل خون کے آنسو رو رہا ہے، میں ان تمام ماؤں کے غم میں برابر کی شریک ہوں جنہوں نے غزہ میں اپنے بچے اور پیاروں کو کھو دیا، میں ان اسرائیلی خاندانوں کے غم میں شریک ہوں جنہیں 7 اکتوبر کے بعد سنگین حالات کا سامنا ہے۔
بیلا حدید کا امریکی صدر جوبائیڈن کے نام کھلا خط
بیلا حدید نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے امریکی صدر جو بائیڈن کو کھلا خط لکھا ہے۔ انسٹاگرام اکاؤنٹ پر خط کا مواد پوسٹ کیا اور خط پر دستخط کرنے والی مختلف شوبز شخصیات کے ناموں کو بھی شیئر کیا ہے۔
حدید نے لکھا کہ یہ غزہ کی تاریخ میں اسرائیل کی طرف سے سب سے شدید بمباری ہے۔ امریکا نے اسرائیل کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے جس سے معصوم لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں، ہمیں انسانیت کے نام پر جنگ کو روکنا چاہیے۔
بیلا حدید کے والد نے اسرائیل کا موازنہ نازیوں سے کردیا
74 سالہ فلسطینی نژاد امریکی محمد حدید نے انسٹاگرام پوسٹ میں اسرائیلی پرچم کا موازنہ نازی پارٹی کے جھنڈے سے کیا ہے۔ محمد حدید کو انسٹا گرام پر پوسٹ شیئر کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جس میں انہوں نے اسرائیل کا موازنہ نازی پارٹی سے کیا تھا۔
اب حذف کی جانے والی پوسٹ میں اسرائیلی پرچم کو نازی پارٹی کے جھنڈے کے ساتھ تقسیم کیا گیا ہے، جس میں حدید کے خیال میں ان دونوں کے درمیان مماثلت ہے۔ پوسٹ میں کہا گیا تھا کہ نازیوں کا ’گیس چیمبرز‘ کا طریقہ اسرائیل کے ’کارپٹ بمباری‘ کے طریقہ کار سے ملتا جلتا ہے۔
رواں ماہ کے اوائل میں حدید نے سوشل میڈیا کے ذریعے تنازعے پر اپنے خیالات کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے لکھا تھا کہ ’واضح طور پر میں شہریوں کے قتل اور یرغمال بنانے یا بدسلوکی اور تشدد کی مذمت کرتا ہوں۔‘