ممتاز ترجمہ و افسانہ نگار ولی رام ولبھ دنیا چھوڑ گئے

منگل 31 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سندھی ادب میں عالمی ادب کے شہرہ آفاق ناول اور کہانیاں تراجم کی صورت میں شامل کرکے سندھ کی نئی نسل کو عصر حاضر کے ادب سے روشناس کرانے والے ممتاز افسانہ نگار، ترجمہ نگار اور دانشور ولی رام ولبھ 82 سال کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے سے 29 اکتوبر کو انتقال کر گئے۔

ولی رام ولبھ سندھ کے صحرائی علاقے تھرپارکر کے شہر مٹھی میں 18 اگست 1941 قیام پاکستان سے 6 سال قبل پیدا ہوئے۔ انہوں نے ابتدائی 3 جماعتیں مٹھی میں پڑھنے کے بعد 1959 میں لوکل بورڈ مٹھی سے میٹرک کیا۔ انٹر کی تعلیم انہوں نے سچل کالج سندھ یونیورسٹی سے 1967 میں حاصل کی جبکہ اردو میں ماسٹرز سندھ یونیورسٹی سے کیا۔

ولی رام ولبھ نے 1969 میں اردو میں ماسٹر کرنے کے بعد 1971 میں ایل ایل بی کیا پھر انہوں نے 1999 میں عمرانیات میں ماسٹر کیا۔

ولی رام ولبھ نے دوران تعلیم 1970 کے بعد ہی لکھنے، لکھانے اور ترجمے کا کام شروع کردیا تھا۔ تعلیم مکمل ہونے سے پہلے ہی وہ سندھی ادب کا نمایاں نام بن چکے تھے۔ ولی رام ولبھ نے متعدد عالمی ادب کی کتابیں سندھی زبان میں ترجمہ کیں، جنہیں نہایت ذوق و شوق سے پڑھا گیا۔ان کی ترجمہ کی گئی کتابوں کی مانگ میں اضافے کی وجہ سے کئی کئی ایڈیشن بارہا شائع کے گئے۔

سندھی ادب میں ولی رام ولبھ کی شہرت ایک ماہر ترجمہ نگار کی ہے، انہوں نے بہت سی نظموں کہانیوں اور ناولوں سے اپنی زبان اور ادب کو مالا مال کیا۔ اِس شہرت کے پیچھے ان کی تخلیقی حیثیت شاید دب سی گئی تھی۔ ولی رام ولبھ شاعر بھی تھے اور افسانہ نگار بھی، جب ان کی نظمیں سامنے آئیں تو کہا گیا کہ سندھی میں ایک اچھے شاعر کا اضافہ ہوا ہے۔

ولی رام ولبھ نے گنی چنی کہانیاں لکھیں، یہ کہانیاں دلچسپ اور منفرد ہیں، ان میں نہایت مہارت کے ساتھ سادہ اور مؤثر موضوع کو برتا گیا۔ ولی رام ولبھ کی دھیمے اسلوب کی کہانیوں کا مرکز ذاتی دُکھ ہیں، انہوں نے جان بوجھ کر نچلے متوسط طبقے سے موضوعات کا انتخاب کیا ہے جو ان کے ذاتی مشاہدات پر مبنی ہیں۔

ولی رام ولبھ نے ایک درجن سے زائد ناول اور کہانیوں کی کتابیں تراجم کیں، انہوں نے قراۃ العین حیدر، کرشن چندر اور امرتا پریتم جیسے لکھاریوں کے ناول بھی ترجمہ کیے۔ ان کے تراجم پڑھنے والے قارئین ناولوں کے سحر میں ڈوب جاتے تھے۔

ولی رام ولبھ نے درجنوں جرائد، اخبارات اور رسالوں میں ترجمہ کیے گئے مضامین بھی شائع کروائے۔ انہوں نے شاعری، ادب، ادبی تاریخ اور ادب سے جڑے دیگر موضوعات کی کتابیں بھی ترتیب دیں اور قریباً ایک درجن کے قریب ان کی ترتیب دی گئی کتابیں ابھی شائع نہیں ہو سکیں۔

ولی رام ولبھ کے انتقال پر سندھ کی سیاسی، سماجی و ادبی شخصیات نے گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سندھی ادب کے لیے بہت بڑا نقصان قرار دیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp