غزہ: اسرائیلی حملوں اور ایندھن کی قلت کے باعث 22 اسپتال بند، شہادتیں11 ہزار سے متجاوز

پیر 13 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

غزہ کے اسپتالوں میں ایندھن کی شدید کمی سے قبل از وقت پیدا ہونے والے 5 بچے اور دیگر 7 مریض دم توڑ گئے ہیں، غزہ کے 36 اسپتالوں میں سے 22 میں سروسز ایندھن نہ ہونے کے باعث بند ہو گئے ہیں، 49 مراکز صحت نے بھی کام روک دیا ہے۔

ماس کے ایک عہدیدار کے مطابق اسرائیل کی غزہ کے اسپتالوں پر بمباری کے باعث الشفا اسپتال میں 5 قبل از وقت پیدا ہونے والے بچے شہید ہو چکے ہیں جبکہ 7مریض بھی دم توڑ چکے ہیں جن کی حالت نازک تھی۔

حماس کے زیرانتظام غزہ کی پٹی کے نائب وزیر صحت یوسف ابو ریش نے کہا کہ انہیں خدشہ ہے کہ مزید مریض دم توڑ جائیں گے۔ کیونکہ اتوار کے روز سے اسرائیلی حملوں کے باعث شمالی غزہ کے بڑے اسپتال بھی بند ہو چکے ہیں۔

طبی عملے کے مطابق الشفا اور شمالی غزہ کے دیگر اسپتال ایندھن اور ادویات کی کمی کی وجہ سے بہ مشکل مریضوں کی دیکھ بھال کر پا رہے تھے۔

اسپتال کے ایک سرجن نے بتایا کہ عمارت کے ہاؤسنگ انکیوبیٹرز پر بمباری نے انہیں قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کو عام بستروں پر منتقل کرنے پر مجبور کر دیا ہے، بچوں کو گرم رکھنے کے لیے ایئر کنڈیشنرز سے مدد لی جا رہی ہے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) اور اقوام متحدہ کے مطابق تقریباً 3,000 مریض اور عملہ مناسب ایندھن، پانی یا خوراک کے بغیر الشفا اسپتال میں پناہ لیے ہوئے ہے۔

الشفا اسپتال کی بجلی 4 دن سے بند ہے اور پانی بھی ختم ہو گیا ہے، جس کے باعث اسپتال کی صورتحال مریضوں کے لیے خطرناک ہو گئی ہے۔

القدس اسپتال کی صورتحال بھی الشفا اسپتال سے کچھ مختلف نہیں ہے، فلسطینی ہلال احمر نے کہا ہے کہ ایندھن کی کمی کی وجہ سے القدس اسپتال میں بھی سروسز بند ہیں۔

غزہ میں اسرائیلی حملوں اور پاور جنریٹرز کو چلانے کے لیے درکار ایندھن کی کمی کی وجہ سے 22 اسپتالوں اور 49 مراکز صحت نے کام بند کر دیا ہے۔

حماس کی اسپتالوں کے لیے اسرائیلی ایندھن لینے سے انکار کی تردید

حماس نے اس بات کی تردید کی ہے کہ اس نے غزہ کے الشفا اسپتال میں طبی استعمال کے لیے اسرائیل سے 300 لیٹر (79.25 گیلن) ایندھن لینے سے انکار کر دیا تھا۔

حماس کے ترجمان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ‘یہ پیشکش ان مریضوں کے درد اور تکلیف کو کم کرتی ہے جو پانی، خوراک یا بجلی کے بغیر اندر پھنسے ہوئے ہیں۔ یہ مقدار اسپتال کے جنریٹرز کو 30 منٹ سے زیادہ چلانے کے لیے کافی نہیں ہے۔‘

بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ حماس الشفا اسپتال کے انتظام سے وابستہ نہیں ہے اور نہ ہی (حماس) اس کے فیصلہ سازی کے ڈھانچے کا حصہ ہے، الشفا اسپتال مکمل طور پر فلسطینی وزارت صحت کے تابع ہے۔

یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب اتوار کے روز حماس کے خلاف اسرائیل کے حملے سے شمالی غزہ کے بڑے اسپتال بند ہو گئے تھے۔

واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیل کی مسلسل بمباری کے نتیجے میں کم از کم 11,180 افراد شہید ہو چکے ہیں، جن میں 4,609 بچے اور 3,100 خواتین بھی شامل ہیں، 28,000 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp