ٹی وی سیریز’نائٹ رائیڈر‘ جس کے سحر میں ہر کوئی مبتلا رہا

منگل 14 نومبر 2023
author image

سفیان خان

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ذرا تصور کریں آپ نے ایک غیر معمولی گاڑی دیکھی ہو۔ ایسی گاڑی جو اپنے مالک کے اشارے پر چلتی ہو، دشمنوں کے چھکے چھڑانے کے لیے ہر دم تیار ہو، جو بول سکتی ہو، اپنے مالک کو دشمنوں کے چنگل میں پھنستا دیکھ کر مدد کو آ جاتی ہو، جس پر گولیاں اثر نہ کرتی ہوں، جو انسانوں کی طرح سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت رکھتی ہو، اور ہوا سے فر فر باتیں کرتی ہو۔۔۔ تو کیا آپ ایسی گاڑی کے کارناموں کو یاد نہیں رکھیں گے؟

اگر تو آپ 80 کے دہائی کے بچے یا پھر نوجوان رہے ہیں تو پھر آپ نے یقیناً ایسی لاجواب گاڑی دیکھی بھی ہو گی اور اس کے کارنامے یاد بھی ہوں گے۔ اس زمانے کی جوان پود ’نائٹ رائیڈر‘ کی دیوانے تھی۔ اکلوتے ٹی وی چینل سے نشر ہونے والی یہ دلچسپ انگریزی ٹی وی سیریز ہر ہفتے نشر ہوتی۔ بلکہ یہ کہا جائے تو غلط بھی نہ ہو گا کہ اس کا انتظار ویسے ہی ہوتا جیسے ایک اور سیریز ’ائر وولف‘ کا۔ مقبولیت کی وجہ یہ نہیں تھی کہ اس زمانے میں پاکستان میں چینل صرف ایک پی ٹی وی تھا اور دیکھنے کو جو ملتا وہ دیکھا جاتا۔ بلکہ ’نائٹ رائیڈر‘ کی ڈائریکشن، کہانی، ایکشن اور اداکاروں کی وجہ سے اسے پسندیدگی کی سند حاصل رہی۔ دورِ حاضر میں تو جدید ترین ٹیکنالوجی اور بہترین کمپیوٹر گرافکس کے ذریعے بہت سارے ناممکنات آسان ہوگئے ہیں لیکن آج سے 50 سال پہلے ایسی

منفرد گاڑی کا خیال کیسے آیا؟

دراصل ’نائٹ رائیڈر‘ آنجہانی گلن اے لارسن کا آئیڈیا تھا۔ جنہوں نے جب 1982 کے اوائل میں اس فلم سیریز کا خاکہ ذہن میں بنایا تھا۔ انہیں خود اندازہ نہیں تھا کہ وہ ایک شاہکار آئیڈیا پیش کرنے والے ہیں۔عام طو ر پر جرم و سزا کے گرد گھومتی فلموں میں ہیرو ہوتا ہے، جو مخالفوں کے ارادوں کو خاک میں ملانے کے لیے اپنی طاقت اور ذہانت کا بھرپور استعمال کرتا ہے لیکن ’نائٹ رائیڈر‘ میں پروڈیوسر نے دو قدم آگے بڑھ کر سوچا اور وہ کچھ یوں کہ ایک پولیس جاسوس یعنی مائیکل نائٹ، جب مختلف گھناؤنی سازشوں کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے نکلتا ہے تو اس کی رہنمائی کے لیے ایڈوانس، اُس زمانے میں مصنوعی ذہانت سے آراستہ اور گفتگو کرنے والی خود کار گاڑی ’کے آئی ٹی ٹی‘ ہوتی ہے۔ اس گاڑی کو محکمہ پولیس کے ذہین اور با صلاحیت انجیئنرز نے خصوصی طور پر تیار کیا تھا۔ گاڑی کے لیے باقاعدہ کمپیوٹر کنٹرول روم بھی ہوتا ہے جہاں سے مائیکل نائٹ اور ان کے رائیڈر کو مشکل وقت میں مدد بھی فراہم کی جاتی ہے۔ اگر آپ یہ کہیں تو غلط نہیں ہوگا کہ مائیکل نائٹ اور ان کی گاڑی چھوٹی اسکرین کی جیمز بانڈ سیریز ہی کہی جاسکتی ہے۔

ڈیوڈ ہیزل ہوف پہلے ہیرو نہیں تھے

مرکزی کردار مائیکل نائٹ کے لیے ڈیوڈ ہیزل ہوف سے پہلے لیری اینڈرسن نے یہ کردار ادا کیا جن کے بارے میں فلم میں دکھایا گیا کہ وہ مجرموں سے مقابلہ کرتے ہوئے چہرے پر گولی کھا لیتے ہیں،زندگی اور موت کی جنگ میں مبتلا ہوتے ہیں تو اس پولیس جاسوس کے چہرے کی پلاسٹک سرجری کی جاتی ہے اور پھر لیری اینڈرسن کی جگہ یہ کردار ڈیوڈ ہیزل ہوف کے حصے میں آیا۔ دراصل مائیکل نائٹ پولیس کے لیے انڈر کور اہلکار ہوتے ہیں جن کو مختلف مشن کی ذمے داری ملتی ہے لیکن اس بار ان کے ساتھ جدید ترین گاڑی ہوتی ہے تاکہ وہ کسی مشکل میں نہ پڑجائیں۔

مائیکل اور جدید گاڑی کی پہلی ملاقات

فلم کا سب سے دلچسپ منظر وہ ہوتا ہے جب مائیکل نائٹ کی ملاقات ان کی جدید ترین گاڑی سے پہلی بار ہوتی ہے جو انتہائی برق رفتاری کے ساتھ سفر طے کرتی ہے۔ جب مائیکل نائٹ بیٹھ کر اس کو پہلی بار باتیں کرتے دیکھتے ہیں تو خوف اور ڈر کا شکار ہو جاتے ہیں کیونکہ یہ بات ان کے انجیئنرز نے نہیں بتائی تھی اور پھر مائیکل نائٹ اور کے آئی ٹی ٹی کی گہری دوستی کئی مشن کو کامیاب بناتی ہے۔

مخصوص میوزک سیریز کی جان

ناظرین تو جیسے ’نائٹ رائیڈر‘ کے مخصوص میوزک کے دیوانے تھے۔ ٹی وی سیریز کی میوزک کے لیے اسٹو فلپس کا انتخاب ہوا، جن کا کہنا تھا کہ یہ پہلی تخلیق تھی جس کا ٹائٹیل ایک منٹ دورانیے سے زیادہ کا تھا۔ مقصد صرف یہ تھا کہ جیسے ہی ٹائٹیل نشر ہو تو ناظرین ایک منٹ کے اندر اپنے کام کاج نمٹا کر جلدی سے آ کر ٹی وی سیٹ کے سامنے بیٹھ جائیں اور ابتدا سے آخر تک فلم سیریز کا لطف اٹھائیں۔

خصوصی طور پر ایک جیسی 9 گاڑیوں کی تیاری

پروڈکشن ہاؤس نے ’نائٹ رائیڈر‘ کے لیے جس گاڑی کا استعمال کیا وہ پونٹیک فائبربرڈ ٹرانس ایم تھی جسے خصوصی طور پر سیریز کے لیے تیار کیا گیا۔ یہ کوئی ایک گاڑی اس نوعیت کی نہیں بنائی گئی تھی بلکہ 9 گاڑیاں ایک جیسی تھیں۔ ہر گاڑی کو مقامی کار ساز کمپنی سے اضافی 18 ہزار ڈالرز خرچ کرکے فلم میں استعمال ہونے والی گاڑی کا انداز دیا گیا۔ ’نائٹ رائیڈر‘ کی گاڑی کا بیرونی ہی نہیں اندرونی حصہ بھی اپنی نوعیت کا منفرد اور اچھوتا تھا۔ بالخصوص اس کا ڈیش بورڈ اور اسٹیرئنگ تو جیسے چھوٹا سا کمپیوٹر روم ہی لگتا۔ جس میں چھوٹی سی اسکرین بھی نصب کی گئی۔ یہی نہیں جب گاڑی کے عقبی حصے کی لائٹس جلتی بجھتیں تو یہ منظر بھی خاصا خوش کن لگتا۔ بہرحال یہ سب ڈیزائنر مائیکل شیفے کی کاوش تھی۔

گاڑی کے لیے آواز کس کی تھی؟

فلم میں استعمال ہونے والی گاڑی چونکہ پٹر پٹر بولتی بھی تھی۔ جبھی اس کے لیے پس پردہ جو آواز استعمال ہوئی وہ اداکار ولیم ڈئینلز کی تھی۔ جنہوں نے ابتدا میں پروڈکشن ہاؤس سے درخواست کی تھی کہ ان کا نام اینڈ کریڈٹ میں نہ دیا جائے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ فلم کے ہیرو اور ولیم سیریز کے نشر ہونے کے 6 ماہ بعد پہلی بار ملے تو ڈیوڈ ہیزل ہوف پر انکشاف ہوا کہ جس سے وہ فلم میں گفتگو کرتے ہیں وہ دراصل کون ہیں۔

نائٹ رائیڈر کے کامیاب 4 سیزن

ٹی وی فلم سیریز ’نائٹ رائیڈر‘ کے 4 سیزن 1982 سے 1986 تک کامیابی سے نشرہوئے، جس کے دوران 90 اقساط نشر ہوئیں جن کے ہدایتکار بھی تبدیل ہوتے رہے۔ پاکستان میں جب یہ سیریز پی ٹی وی سے نشر ہوئی تو بچے اور بڑے سبھی مائیکل اور ان کی گاڑی کے جان جوکھم میں ڈالنے والے کارناموں کے مداح ہوگئے۔ فلم کی مقبولیت کا یہ عالم تھا کہ بیشتر افراد  نے ’نائٹ رائیڈر‘ کی گاڑی کی طرح اپنی سواری کو بنانے میں رقم پانی کی طرح بہائی۔ ادھر ڈیوڈ ہیزل ہوف کو ان کے چاہنے والوں کی جانب سے جو خطوط ملتے، ان میں اصل نام کے بجائے مائیکل نائٹ کے طور پر ہی مخاطب کیا جاتا۔۔۔ ’نائٹ رائیڈر‘ کی مقبولیت اس قدر بڑھی کہ اس کے نام پر کئی ویڈیو گیمزتک متعارف ہوئے۔

عروج کے بعد ناکامی

شہرت یافتہ ٹی وی سیریز کا سیکوئل 1997 میں ’ٹیم نائٹ رائیڈر‘ کے طور پر پیش کیا گیا۔ ایک سال کے اندر ہی اسے بند کرنا پڑا کیونکہ نئی کاسٹ اور نئی کہانیوں کی بنا پر یہ ’نائٹ رائیڈر‘ کی طرح ریٹنگ کی دوڑ میں بہت پیچھے رہی جبکہ 2008 میں پھر ’نائٹ رائیڈر‘ سیریز نشر ہوئی۔ جس میں مائیکل نائٹ کے بیٹے کی کہانی کو آگے بڑھایا گیا کہ اب گاڑی ان کے استعمال میں ہے لیکن اس بار بھی امریکا میں یہ سیریز بری طرح ناکامی سے دوچار ہوئی۔ 2016 میں پھر اعلان کیا گیا تھا کہ ایک مرتبہ پھر نائٹ رائیڈر کا سیکوئل بنے گا لیکن یہ صرف اعلان تک محدود رہا۔ بہرحال ٹی وی کے لیے 3 مختلف ادوار میں ’نائٹ رائیڈر‘ پر مکمل فلمیں بھی نشر کی گئیں۔ یہ بھی کتنی عجیب بات ہے کہ ڈیوڈ ہیزل ہوف نے کئی فلموں میں کام کیا لیکن آج بھی ان کی پہلی پہچان صرف اور صرف ’نائٹ رائیڈر‘ ہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سفیان خان کئی اخبارات اور ٹی وی چینلز سے وابستہ رہے ہیں۔ کئی برسوں سے مختلف پلیٹ فارمز پر باقاعدگی سے بلاگز بھی لکھتے ہیں۔

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp