سینیٹ آف پاکستان نے سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کو غیر آئینی قرار دینے کے فیصلے کے خلاف قرار داد کثرت رائے سے منظور کر لی ہے۔
سینیٹر دلاور خان کی طرف سے پیش کی گئی قرار داد کے متن میں لکھا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ قانون کو دوبارہ لکھنے کی کوشش ہے، عدالت عظمیٰ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔
مزید پڑھیں
اس موقع پر سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی اور سینیٹر مشتاق نے قرار داد کی مخالفت کی۔
قرار داد میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ پارلیمنٹ کے قانون سازی کے اختیار پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے، پاک فوج پر حملہ کرنے والوں کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل آئینی و قانونی دائرہ اختیار میں ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے 23 اکتوبر کو سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کو غیر آئینی قرار دےدیا تھا۔
جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے محفوظ فیصلہ 1-4 کی اکثریت سے سنایا۔
مختصر فیصلے میں کہا گیا تھا کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث 103 افراد کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں نہیں ہو سکے گا، عدالت عظمیٰ نے ان تمام ملزمان کے عام فوجداری عدالتوں میں ٹرائل کا حکم دیا۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے حوالے سے آرمی ایکٹ کی دفعات 2(1)(D)(1) اور 2(1)(D)(2) اور سیکشن 59(4) بھی کالعدم قراردی ہیں۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے ایک نکتے پر اختلاف کیا۔